کیا ہریانہ میں مایاوتی اور چندر شیکھر کا جادو نہیں چل سکا؟

ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سے پہلے جو  رجحانات سامنے آئے ہیں، ان میں مایاوتی اور چندریشکھر آزاد کی پارٹی کی حالت کوئی زیادہ اچھی نظر نہیں آ رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہریانہ اسمبلی انتخابات کے مکمل ہونے کے بعد جو رجحانات سامنے آئے ہیں اس میں  کانگریس مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنا سکتی ہے۔ ویسے  سبھی  سیاسی پارٹیوں کی نظریں 8 اکتوبر کو آنے والے نتائج پر ہیں، لیکن رجحانات سے صاف نظر آ رہا ہے کہ ریاست میں  کانگریس 10 سال بعد  واپسی کر تی نظر آرہی ہے۔ ہریانہ اسمبلی انتخابات میں سابق وزیر اعلی مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی اور نگینہ کے ایم پی چندر شیکھر آزاد کی پارٹی آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) بھی میدان میں تھیں لیکن رجحانات میں ان کی پارٹیوں کی حالت خراب نظر آ رہی ہے۔

ہریانہ میں چندر شیکھر آزاد کی پارٹی آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کا دشینت چوٹالہ کی جننائک جنتا پارٹی کے ساتھ اتحاد تھا اور  مایاوتی کی بی ایس پی نے انڈین نیشنل لوک دل(آئی این ایل ڈی) کے ساتھ انتخابی اتحادتھا۔واضح رہے آئی این ایل ڈی کبھی ہریانہ کی سیاست میں ایک بڑی سیاسی طاقت ہوا کرتی تھی ۔ ان دونوں پارٹیوں کا دلت ووٹ بینک پر کافی اثر و رسوخ سمجھا جاتا ہے، لیکن ہریانہ انتخابات کے سے مل رہے رجحانات مطابق یہ ناکام ثابت ہوتی نظر آ رہی ہیں۔


ہریانہ اسمبلی انتخابات کو لے کر ججو رجحانات  سامنے آئے ہیں، ان میں مایاوتی اور چندریشکھر آزاد کی پارٹی کی حالت بہت خراب دکھائی دے رہی ہے۔ واضح ہے کہ مایاوتی کی پارٹی آئی این ایل ڈی کے سربراہ ابھے چوٹالہ کی امیدوں پر پانی پھیرتی نظر آ رہی ہیں جبکہ چندر شیکھر دشینت چوٹالہ کی امیدوں پر پانی پھیرتے نظر آ رہےہیں۔

واضح رہے کہ ہریانہ میں آزاد سماج پارٹی نے اتحاد میں 13 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا اور کچھ سیٹوں پر امیدواروں کے کاغذات مسترد کر دیے گئے تھے۔ وہیں ہریانہ کی انتخابی جنگ میں مایاوتی کی بی ایس پی نے 37 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔