ہریانہ میں 1031 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں بند، جموں و کشمیر کے ساتھ 8 اکتوبر کو آئے گا نتیجہ

ہریانہ میں اس مرتبہ اہم مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان بتایا جا رہا ہے، حالانکہ آئی این ایل ڈی، جے جے پی اور عآپ جیسی پارٹیاں بھی انتخابی میدان میں کچھ کر گزرنے کے ارادے سے اتری ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>انتخابی اہلکار ووٹنگ ختم ہونے کے بعد واپسی کی تیاری کرتے ہوئے، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/diprosonipat">diprosonipat</a></p></div>

انتخابی اہلکار ووٹنگ ختم ہونے کے بعد واپسی کی تیاری کرتے ہوئے، تصویرdiprosonipat

user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر کے بعد ہریانہ میں بھی اسمبلی انتخاب آج انجام پذیر ہو گیا۔ ہریانہ کی 90 اسمبلی سیٹوں کے لیے آج ایک ہی مرحلہ میں ووٹ ڈالا گیا اور اس کے ساتھ ہی 1031 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں بند ہو گیا۔ اب جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب کے نتائج کے ساتھ ساتھ 8 اکتوبر کو ہریانہ اسمبلی انتخاب کے نتائج بھی برآمد ہوں گے۔ یعنی 8 اکتوبر تک مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر اور ریاست ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں کھڑے سبھی امیدواروں کی دھڑکنیں تیز رہنے والی ہیں۔

ہریانہ اسمبلی انتخاب میں ہفتہ کے روز خبر لکھے جانے تک 61.50 فیصد ووٹنگ کی اطلاع ہے۔ چیف الیکشن کمشنر ہریانہ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر مطلع کیا ہے کہ ہریانہ میں ریکارڈ 61.50 فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں اور اس میں کچھ اضافہ کا امکان ہے، کیونکہ کچھ پولنگ بوتھ سے ووٹوں کا حتمی فیصد آنا باقی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں برسراقتدار بی جے پی تیسری مرتبہ برسراقتدار ہونے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ کانگریس ایک دہائی بعد حکومت میں واپسی کو لے کر پُرامید ہے۔ سیاسی ماہرین بھی اس بار کانگریس کی کامیابی کو لے کر پیشین گوئیاں کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، حالانکہ 8 اکتوبر کو ہی پتہ چل سکے گا کہ حکومت کس کی بنے گی۔

آج ہوئی ووٹنگ کے تعلق سے افسران نے بتایا کہ شام 6 بجے تک بیشتر پولنگ بوتھ پر ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا۔ جن مقامات پر لوگ 6 بجے کے بعد بھی قطار بند تھے، انھیں ووٹ دینے کا موقع میسر کیا گیا۔ ریاست میں کچھ مقامات پر تشدد کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ مثلاً نوح میں 2 امیدواروں کے حامی متصادم ہو گئے جس میں کم از کم 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح کچھ دیگر مقامات پر بھی مار پیٹ جیسے واقعات پیش آئے ہیں جنھیں سیکورٹی اہلکاروں نے فوراً ہی قابو میں کر لیا۔


ہریانہ میں اس مرتبہ اہم مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان بتایا جا رہا ہے۔ حالانکہ آئی این ایل ڈی، جے جے پی اور عآپ جیسی پارٹیاں بھی انتخابی میدان میں کچھ کر گزرنے کے ارادے سے اتری ہیں۔ آئی این ایل ڈی نے بی ایس کے ساتھ اور جے جے پی نے آزاد سماج پارٹی کے ساتھ اتحاد قائم کر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔ کچھ سیٹوں پر آزاد امیدوار بھی مضبوط پوزیشن میں دکھائی دے رہے ہیں۔ مجموعی طور پر 1031 امیدوار میدان میں تھے جن میں 101 خواتین ہیں۔ اس بار ہریانہ اسمبلی انتخاب میں 464 آزاد امیدواروں نے بھی قسمت آزمائی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔