انڈیا الائنس کے جلسۂ عام کے شرکا میں بی جے پی کے خلاف زبردست ناراضگی
جلسۂ عام میں شریک ہونے والے کچھ شرکا سے جب ان کے خیال جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بی جے پی کی مرکزی وریاستی حکومتوں کے خلاف اپنی شدید ناراضگی ظاہر کی۔
دادر شیواجی پارک میں ’بھارت جوڑو نیائے منزل‘ اور ’انڈیا الائنس‘ کے جلسۂ عام میں رہنماؤں کے ساتھ شرکا بھی مرکز کی مودی حکومت کے خلاف ہلہ بول یا آر پار کی لڑائی کے موڈ میں نظر آئے۔ رہنماؤں کی تقریریں مہنگائی، بیروزگاری، کسانوں کے مسائل، آئین و جمہوریت کے تحفظ اور سماجی منافرت کے گرد رہیں مگر شرکا کے اندر مرکزی و ریاستی حکومت کے خلاف زبردست ناراضگی پائی گئی جس کا اظہار انہوں نے کھل کر کیا بھی۔
جلسۂ عام میں رادھیکا نامی ایک خاتون سے قومی آواز نے بات کی جو ممبئی کے دھاراوی سے آئی تھیں۔ انہوں نے اپنی تمام ترپریشانیوں کی جڑ بی جے پی کو ہی قرار دیا۔ وہ جلسہ گاہ میں میڈیا گیلری کے بالکل عقب میں بیٹھ کر زور زور سے نعرے لگا رہی تھیں۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا ان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انڈیا الائنس کی وجہ سے حالات میں کچھ تبدیلی آئے گی؟ انہوں نے کہا کہ کیا یہ حالات کی تبدیلی نہیں ہے کہ میں اپنی کرانے کی دوکان بند کرکے یہاں اس لیے آئی ہوں کہ یہ بتا سکوں کہ ہم راہل گاندھی کے ساتھ ہیں اور مودی یا اڈانی سے نہیں ڈرتے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں (دھاراوی) اڈانی آرہا ہے اور ہم سے کہا جا رہا ہے کہ ہم کو مانخورد جانا ہوگا۔ ہم کیوں جائیں مانخورد؟ جب ہمارا گھر، ہمارا دھندہ اور ہمارا سب کچھ دھاراوی میں ہے تو پھر ہمیں یہاں سے کیوں بھگایا جا رہا ہے؟
رادھیکا تائی نے بتایا کہ وہ مہاراشٹر کے شولاپور کی رہنے والی ہیں اور تیس سال سے دھاراوی میں رہ رہی ہیں۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ دھاراوی کو اڈانی کو اس لیے دیا گیا ہے تاکہ وہ یہاں کے لوگوں کو بے دخل کرے یہاں کی زمین پر قبضہ کرلے۔ لیکن ہم اپنی جان دے دیں گے، اڈانی کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ راہل گاندھی ہمارے یہاں آئے تھے، انہیں نے ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ ہمیں یہاں سے کوئی نہیں نکالے گا۔ جب وہ ہمیں اتنا بھروسہ دے سکتے ہیں تو کیا ہمارا فرض نہیں ہے کہ ہم راہل گاندھی کے ساتھ کھڑے رہیں؟ کوئی بھی حال ہو، ہم راہل گاندھی کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ آج ہم دھاراوی والوں پر جو مصیبت آئی ہے وہ بی جے پی کی وجہ سے آئی ہے۔
اسی جلسۂ عام میں ایک مراٹھی اخبار کے رپورٹر دھنن جئے شندے سے ملاقات ہوئی جو بی جے پی کا نام سنتے ہی پھٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں کیا چل رہا ہے کیا ہم نہیں سمجھ رہے ہیں؟ کیا ہم یہ نہیں سمجھ رہے ہیں کہ اجیت پوار کو شردپوار سے کس طرح توڑا گیا اور ایکناتھ شندے کو کس طرح بغاوت پر آمادہ کیا گیا؟ کیا ہم اس بات واقف نہیں ہیں کہ اشوک چوہان کو آدرش گھوٹالہ کیس کو دوبارہ اوپن کرنے کی دھمکی دے کر کانگریس سے توڑا گیا ہے؟ بھائی صاحب ہمیں سب معلوم ہے اور ہمیں ہی نہیں بلکہ اب سب کو معلوم ہے۔ ہم انتظار کر رہے ہیں ان کو سبق سکھانے کا، بس موقع تو ہاتھ آنے دیجئے۔
دادر مشرق میں واقع نائیگاؤں کے کانگریس کے ایک مقامی رہنما مہندر مونگیکر بھی اس جلسۂ عام میں تھے۔ وہ صبح راہل گاندھی کی ’نیائے سنکلپ سبھا‘ میں بھی شریک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی کے پاس بھرپور طاقت اور پیسہ ہے لیکن وہ بھارت جوڑو نیائے یاترا میں کانگریس کے ذریعے پیش کی گئی گارنٹیوں کا مقابلہ ہرگز نہیں کر سکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مودی جی کو اب لوگوں کو دیگر پارٹیوں سے توڑ کر یہ پرسیپشن بنانا پڑ رہی کہ وہ بہت مضبوط ہیں اور سب لوگ ان کے ساتھ جڑ رہے ہیں۔ جب کہ سچائی بالکل اس کے برعکس ہے۔ بی جے پی عوامی ناراضگی کو اپنی بناوٹی (مصنوعی) پرسیپشن کے پردے میں چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اب سب کو معلوم ہو رہا ہے کہ وہ کتنی ڈری ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کانگریس کا الیکٹورل بانڈ پر سوال، مودی اور شاہ سے جواب طلب
مہاراشٹر کانگریس کے ترجمان سچن ساونت سے جب انڈیا الائنس کی لوک سبھا انتخاب میں ممکنہ کارکردگی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے الٹا سوال ہی کرلیا کہ یہ جو لوگوں کا جم غفیر نظر آ رہا ہے، اسے دیکھ کر آپ کو کیا اندازہ ہو رہا ہے؟ یہ تمام لوگ پیسے لے کر یا کسی زور زبردستی سے نہیں آئے ہیں بلکہ سب لوگ راہل گاندھی کو سننے اور انڈیا الائنس کو مضبوط بنانے کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ تو صرف یہ جلسہ دیکھ رہے ہیں نا؟ میں تو اس وقت سے بھارت جوڑو نیائے یاترا کے ساتھ ہوں جب سے یہ مہاراشٹر میں داخل ہوئی ہے۔ پورے راستے بھر میں ہم جہاں بھی رکے، جس سے بھی ملے بی جے پی کے خلاف زبردست ناراضگی پائی۔ ایسی ناراضگی ہے جو ہم نے 2019 میں بھی نہیں دیکھی تھی۔ اس بار لوگ آر پار کے موڈ ہیں اور یہ ناراضگی اگر برقرار رہی تو میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ انڈیا الائنس مہاراشٹر میں 30 سے زائد سیٹوں پر کامیاب ہوگی۔
اس جلسۂ عام میں ہم نے مزید کچھ لوگوں سے بات کی اور سبھی نے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ ہمارے سامنے جوباتیں آئیں وہ خالص عوامی رجحان تھے جن سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ عوام میں بی جے کے خلاف زبردست ناراضگی ہے۔ لوگ انڈیا الائنس کی جانب امید سے دیکھ رہے ہیں۔ اگر یہ امید آنے والے انتخابات میں بی جے پی کے خلاف ووٹنگ میں تبدیل ہوجائے تو یہ بی جے پی کے لیے زبردست نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔