’تم نے بے قصور کو جیل میں ڈالا...‘، عصمت دری کا جھوٹا معاملہ درج کرانے والی خاتون کو عدالت نے بھیجا جیل
ضلع عدالت نے عصمت دری کے ایک معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے جب اسے جھوٹا پایا تو معاملہ درج کرانے والی خاتون کے خلاف حکم صادر کیا کہ جتنے دن مبینہ ملزم نے جیل میں گزارے اتنے ہی دن وہ بھی رہے۔
اتر پردیش میں عصمت دری کا جھوٹا مقدمہ درج کرانے والی ایک خاتون کو عدالت نے ایسی سزا سنائی ہے کہ آئندہ اس طرح کی حرکت کرنے سے پہلے دیگر خواتین کو دس بار ضرور سوچے گی۔ معاملہ اتر پردیش کا ہے جہاں کی بریلی ضلع عدالت نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے عصمت دری کا جھوٹا معاملہ درج کروانے والی خاتون کو جیل بھیج دیا ہے۔
دراصل 2019 میں راگھو نامی شخص کے خلاف ایک خاتون نے عصمت دری کا معاملہ درج کروایا تھا۔ اس بنیاد پر ملزم نے زیر غور قیدی کی شکل میں 4 سال 5 ماہ کی سزا کاٹی۔ اس دوران عدالت میں سماعت ہوئی اور عصمت دری کا الزام جھوٹا ثابت ہوا۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے بریلی کی ضلع عدالت نے جھوٹا معاملہ درج کرانے والی خاتون کے خلاف حکم صادر کر کہا کہ جتنے دن مبینہ ملزم نے جیل میں گزارے ہیں، اتنے ہی دن جھوٹا مقدمہ درج کرانے والی خاتون کو بھی جیل کی سزا کاٹنی ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2 ستمبر 2019 میں بارہ دری تھانہ میں لڑکے پر اغوا اور عصمت دری کا معاملہ درج کرایا گیا تھا۔ پولیس نے لڑنے کو گرفتار کر جیل بھیج دیا۔ اس پورے معاملے میں لڑکی نے لڑکے پر نشیلا پرساد کھلانے اور دہلی لے جا کر کمرے میں بند کر عصمت دری کرنے کا الزام لگایا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عدالت میں گواہی کے دوران لڑکی اپنے دعویٰ سے پیچھے ہٹ گئی، جس کے بعد عدالت نے لڑکے کو بے قصور قرار دیا۔
جب پورے معاملے کی حقیقت عدالت کے سامنے آئی تو عدالت نے نہ صرف لڑکے کو بے قصور قرار دیا، بلکہ لڑکی کے لیے جیل کی سزا بھی مقرر کر دی۔ ساتھ ہی عدالت نے لڑکی پر معاشی جرمانہ بھی لگایا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اگر لڑکا جیل کے باہر رہتا تو کام مزدوری کرتے ہوئے 4 سال 5 ماہ میں 5 لاکھ 88 ہزار سے زیادہ رقم کما لیتا۔ اس لیے لڑکی سے یہ رقم وصول کر لڑکے کو دے دی جائے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو لڑکی کو 6 ماہ کی اضافی سزا بھی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں : مہاراشٹر پر بی جے پی کے اعتماد میں کمی
اپنے فیصلے میں عدالت نے موجودہ سماجی ماحول پر تبصرہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سماج کے لیے بے حد سنگین صورت حال ہے۔ اپنے مقصد کے حصول کے لیے پولیس اور عدالت کو ذریعہ بنانا قابل اعتراض ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ غلط فائدہ کے لیے خواتین کو مردوں کے مفادات پر حملہ کرنے کی چھوٹ نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ مقدمہ ان خواتین کے لیے نظیر بنے گا جو مردوں سے وصولی کے لیے جھوٹے معاملے درج کرواتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔