خودکشی کرنے والے کسانوں کی بیویاں جلد پہنچیں گی دہلی بارڈر، سنائیں گی داستانِ غم
مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے بارڈرس پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ زور و شور سے جاری ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ مظاہرین میں خواتین کی تعداد بھی دھیرے دھیرے بڑھتی جا رہی ہے۔
زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈرس پر کسانوں کی تحریک زور و شور سے جاری ہے۔ مظاہرین کسی دن بھوک ہڑتال کر رہے ہیں تو کسی دن بارڈر کو مکمل طور پر بلاک کر رہے ہیں۔ کہیں مظاہرین اپنا منڈن کروا رہے ہیں، تو کہیں احتجاجاً سبزی اور پھلوں کا اسٹال لگایا جا رہا ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ دہلی کے بارڈرس پر خودکشی کرنے والے کسانوں کی بیویاں پہنچنے والی ہیں، جو اپنی تکلیف کی داستان لوگوں کے سامنے سنائیں گی اور اپنے مسائل سے آشنا کرائیں گی۔
دہلی کے غازی پور، ٹیکری، چیلا اور سنگھو بارڈر سمیت مختلف مقامات پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ گزشتہ 21 دنوں سے جاری ہے اور قابل غور بات یہ ہے کہ مظاہرین میں خواتین کی تعداد بھی دھیرے دھیرے بڑھتی جا رہی ہے۔ خود کشی کرنے والے کسانوں کی بیویوں کے ذریعہ مظاہرہ میں شامل ہونے کے فیصلہ پر مظاہرین میں مزید جوش دیکھنے کو مل رہا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق زرعی مسائل کو لے کر خودکشی کرنے والے کسانوں کی بیویاں ٹیکری بارڈر پر جمع ہوں گی اور اپنے ہاتھوں میں شوہر کی تصویر لیے ہوں گی۔ یہ بیوہ خواتین اپنے گھروں سے نکل چکی ہیں اور ٹیکری بارڈر کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ گویا کہ بہت جلد یہ اپنی تکلیف اور مسائل لوگوں کے سامنے رکھیں گی۔
کچھ ہندی نیوز پورٹل پر شائع خبروں کے مطابق بیوہ خواتین بھارتیہ کسان یونین (اگراہن) کے پنڈالوں میں رہیں گی اور یہیں ان کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔ بھارتیہ کسان یونین ان سبھی کسانوں کی فہرست بھی بنا رہا ہے جنھوں نے زرعی مسائل کے پیش نظر خودکشی کی تھی۔ یونین کا کہنا ہے کہ ’’کسانوں کے بارے میں یہ ڈاٹا بھی جمع کیا جا رہا ہے کہ ان کی فیملی کو کوئی معاوضہ ملا یا نہیں۔ ساتھ ہی ان پر کتنا قرض تھا اور ان کے پاس کتنی زمین تھی، یہ بھی جانکاری حاصل کی جا رہی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں کسان خودکشی کرتے ہیں اور تنہا پنجاب میں این سی آر بی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں 300 کسانوں اور زرعی مزدوروں نے زرعی مسائل کے سبب خودکشی کر لی۔ بتایا جاتا ہے کہ جو بیوہ خواتین ٹیکری بارڈر پہنچنے والی ہیں، ان میں سے بیشتر کا تعلق پنجاب سے ہی ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کسانوں کی حالت بہت اچھی نہیں ہے اور اس بات کا اندازہ تب بخوبی لگایا جا سکے گا جب خودکشی کرنے والے کسانوں کی بیویاں اپنی تکلیف بیان کریں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Dec 2020, 4:11 PM