منی پور میں نہیں رک رہا ہے تشدد کا سلسلہ، سی آر پی ایف کے قافلے پر گھات لگا کر ہوا حملہ، ایک جوان شہید

مشتبہ حملہ آوروں نے سی آر پی ایف کے ایک گشتی قافلے پرشدید فائرنگ کیا اور جنگل کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اس حملے میں سی آر پی ایف کا ایک جوان شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں تعینات جوانوں کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور میں تعینات جوانوں کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں تشدد شروع ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں۔ تشدد کا تازہ واقعہ ریاست کے جیری بام ضلع میں پیش آیا ہے جہاں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ایک قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس میں ایک جوان شہید اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔ اس حملے کے پورے علاقے میں سرچ آپریشن چلایا جا رہا ہے۔

منی پور پولیس کے مطابق مشتبہ حملہ آوروں نے آسام کی سرحد سے متصل ضلع میں ایک گشتی پارٹی پر شدید فائرنگ کی۔ گشتی قافلے نے بھی جوابی حملہ کیا لیکن حملہ آور جنگل کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اس حملے میں سی آر پی ایف کا ایک جوان شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔

اس واقعے پر ریاست کے وزیر اعلیٰ ویرین سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا ہے کہ میں آج جیری بام ضلع میں کوکی حملہ آوروں کے مشتبہ مسلح گروپ کے حملے میں سی آر پی ایف کے ایک جوان کے مارے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ فرض کی ادائیگی میں ان کی عظیم قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں مرنے والے والے جوان کے سوگوار خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور حملے کے دوران زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتا ہوں۔


واضح رہے کہ منی پور میں گزشتہ سال مئی سے جاری تشدد سے اب تک جری بام کسی حد تک محفوظ رہا ہے۔ اس ضلع میں میتئی، مسلمان، ناگا، کوکی اور غیر منی پوری لوگ رہتے ہیں۔ جبکہ وادی امپھال میں رہنے والے میتئی اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے کوکی کے درمیان گزشتہ سال مئی سے جاری نسلی تشدد میں سو سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ریاست میں تشدد شروع ہونے کے بعد سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی تین بار وہاں کا دورہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم سے منی پور کا دورہ کرنے اور وہاں پر امن و امان کی بحالی کی کوشش کرنے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔