سپریم کورٹ کالجیم ایک بار پھر مرکزی حکومت کو بھیج سکتا ہے نئے ناموں کی سفارش، رواں ہفتہ میٹنگ کا امکان

بتایا جا رہا ہے کہ کالجیم اس بار حکومت کے پاس 10 ناموں کی سفارش بھیجے گا جن میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سینئر ججوں کو ترجیح دی جائے گی۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

حال ہی میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے کالجیم کی طرف سے سفارش کردہ 19 ناموں کو خارج کر دیا تھا اور فائل کو واپس کر دیا تھا۔ اب امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد ہی کالجیم کی میٹنگ ہو سکتی ہے اور نئے ناموں کی سفارش کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ دراصل جسٹس دیپانکر دتہ کے سپریم کورٹ کا جج بننے کے بعد اب امکان ہے کہ سپریم کورٹ کا کالجیم حکومت کے پاس ایک بار پھر سے نئے ناموں کی سفارش بھیجے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کو نئے نام بھیجنے کے لیے کالجیم رواں ہفتہ میٹنگ بلا سکتی ہے۔ اس میٹنگ میں چیف جسٹس سمیت پانچ جج ہوں گے جو نئے ناموں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ کالجیم کی طرف سے سفارش کردہ 19 ناموں کو خارج کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ بلاتاخیر اگلے قدم پر غور کر رہا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ تقریباً دو ماہ تک فائل اپنے پاس رکھنے کے بعد مرکزی حکومت نے دیپانکر دتہ کی تقرری کو منظوری دی تھی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کا کالجیم بھی اس انتظار میں تھا کہ جسٹس دیپانکر کے نام پر مہر لگنے تک وہ نئے ناموں کی سفارش سپریم کورٹ کے پاس نہیں بھیجے گا۔

بہرحال، میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ کالجیم اس بار حکومت کے پاس 10 ناموں کی سفارش بھیجے گا جن میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سینئر ججوں کو ترجیح دی جائے گی۔ اتنا ہی نہیں، کالجیم ایک مسلم جج کو بھی سپریم کورٹ میں بھیجنے کی سفارش کر سکتا ہے۔ 4 جنوری کو ریٹائر ہونے والے جسٹس عبدالنذیر فی الحال سپریم کورٹ میں تنہا مسلم جج ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔