اجلاس سیرت مصطفےٰؐ کی آخری نشست میں قیامت کے برپا ہونے کے موضوع پر مولانا آزاد بلگرامی کا خطاب
مولانا آزاد بلگرامی نے کہا کہ انسان عالم ارواح سے عالم دنیا میں آتا ہے اورپھر عالم دنیا سے عالم برزخ میں منتقل ہو جاتا ہے اور عالم برزخ کے بعد عالم آخرت میں پہونچے گا۔
نئی دہلی: مشرقی دہلی کی عیدگاہ جعفر آباد ویلکم میں تیئیسویں 15 روزہ اجلاس سیرت مصطفےٰؐ کی پندرہویں اور آخری نشست مولانا جمیل احمد صدر جمعیۃ علماء ہند مشرقی دہلی کی صدارت میں منعقد ہوئی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا محمد طاہر قاسمی نے انجام دیے۔ اجلاس کا آغاز احمد جمیل مدنی کی تلاوت کلام پاک اورعبدالکریم کی نعت سے ہوا۔
15 روزہ اجلاس سیرت مصطفےٰؐ کے واحد خطیب معروف عالم دین مفسر قرآن مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی مجددی نے قیامت کے برپا ہونے کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے کتنے جہان بنائے ہیں، ان سارے جہانوں کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ البتہ چار جہان ایسے ہیں جن سے انسان کو سابقہ پڑتا ہے۔ اول عالم ارواح، دوسرے عالم دنیا، تیسرے عالم برزخ اور چوتھے عالم آخرت۔ مولانا بلگرامی نے کہا کہ انسان عالم ارواح سے عالم دنیا میں آتا ہے اورپھر عالم دنیا سے عالم برزخ میں منتقل ہو جاتا ہے اور عالم برزخ کے بعد عالم آخرت میں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالم برزخ در اصل عالم آخرت کا مقدمہ ہے۔ عالم برزخ میں عالم آخرت کے کچھ احوال ظاہر بھی ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : نظم ’انھیں جنون‘... (شاعر: گوہر رضا)
مولانا بلگرامی نے موت کی حقیقت اور عالم برزخ و عالم آخرت پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے ایک حدیث کے حوالے سے بتایا کہ انسان کے بدن میں ایک ہڈی ایسی ہے جو نہ گلتی ہے نہ سڑتی ہے نہ جلتی ہے۔ اس کا نام عجب الذنب ہے۔ انہوں نے صحیح حدیث کے حوالے سے بتایا کہ قیامت کے دن اللہ اسی ہڈی سے انسان کو دوبارہ وجود عطا کرے گا۔ آسمان سے بارش ہوگی اور اس بارش کے نتیجے میں عجب الذنب بڑھنا شروع ہو جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ مکمل انسان بن کر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو جائے گا۔
مولانا بلگرامی نے کہا کہ انسان کے مرنے کے بعد خواہ اسے زمین میں دفن کیا جائے یا جلا دیا جائے یا پانی میں ڈال دیا جائے وہ بہر صورت عالم برزخ ہی میں پہنچتا ہے۔ خواہ فرعون کی طرح اس کے جسم کو محفوظ ہی کیوں نہ رکھا جائے وہ بھی عالم برزخ ہی میں ہے۔ مولانا بلگرامی نے موت کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ موت در اصل امساک روح کا نام ہے نہ کہ اخراج روح کا۔ انہوں نے قرآن و حدیث کے حوالوں سے بتایا کہ جب انسان کے بدن کی روح کا امساک عجب الذنب میں ہو جاتا ہے تو یہی اس کی موت ہے اور عجب الذنب میں موجود اس کی روح زمین میں دفن ہونے کے باوجود لوگوں کا سلام سنتی ہے، یہی وجہ ہے کہ قبرستان میں سلام پیش کرنا مسنون ہے۔
مولانا بلگرامی نے قیامت کے برپا ہونے کے وقت کے حالات قرآنی آیات سے بتاتے ہوئے زمین، آسمان، چاند، سورج، ستارے، سیارے، سمندر، وحشی جانوروں اور انسانوں کے احوال بیان کیے۔ مولانا بلگرامی نے انس بن مالک کی حدیث کے حوالے سے بتایا کہ نبیؐ نے میدان محشر میں اپنی ملاقات کی تین جگہیں بتا دی ہیں یا تو آپ پل صراط پر ملیں گے، یا پھرمیزان عدل پر ملیں گے، یا پھر حوض کوثر پر۔
مولانا بلگرامی نے احادیث صحیحہ کی روشنی میں اس منظر نامہ کو تفصیل سے بیان کیا جب نبیؐ اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کر ان الفاظ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کریں گے جن الفاظ میں نہ کسی نبی و رسول نے حمد و ثنا بیان کی نہ ہی کسی فرشتے نے۔ پھر اللہ اپنے محبوب نبی سے کہے گا آپ اپنا سر اٹھائیے اور جو مانگنا چاہیں مانگ لیجئے، آپ کی ہر مانگ پوری کی جائے گی۔
مولانا بلگرامی نے امت مسلمہ کو نماز کی پابندی کی خصوصی تلقین کی اور صحیح دین سیکھنے اور سکھانے پر خصوصی توجہ مبذول کرنے کی درخواست کی۔ انھوں نے جھوٹی اور موضوع حدیثیں سنانے والوں سے گزارش کی کہ وہ جھوٹی اور موضوع حدیثیں سنا کر اپنی آخرت خراب نہ کریں اور نہ ہی دوسرے لوگوں کا ایمان خراب کریں۔ ساتھ ہی مولانا بلگرامی نے مساجد کے ائمہ سے گزارش کی کہ وہ اپنے اپنے مقتدیوں کو اصل دین سکھائیں جو ان کی چوبیس گھنٹے کی معمولاتی زندگی سے وابستہ ہے۔
اجلاس میں مولانا مفتی گلزار الحسینی، ماسٹر سلیم احمد رحمانی، حاجی یاسین، حاجی غالب، حاجی لئیق، مولانا افتخار، مولانا محمد اسعد، مولانا انیق اختر، حاجی اقبال احمد، حاجی نعیم، حاجی محمد ناصر، حاجی محمد سرور، حاجی جاوید، سید فراق حسین، محمد سلمان آزاد، محمد عدنان آزاد، محمد فیضان آزاد، حاجی محمد ادریس، حاجی نایاب، نوشاد خان کے علاوہ بڑی تعداد میں سامعین نے شرکت کی۔ رات دیر گئے مولانا بلگرامی کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔