’مشکلات کا حل محبت اور بھائی چارہ‘، تشدد زدہ منی پور کا دورہ کرنے کے بعد راہل گاندھی کا رد عمل، گورنر سے ہوئی ملاقات
راہل گاندھی نے کہا کہ پورا ملک چاہتا ہے وزیر اعظم نریندر مودی منی پور آ کر عوام کی بات سنیں، تاکہ لوگوں کو ایک بھروسہ ملے۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی پیر کے روز منی پور پہنچے اور پہلے تشدد متاثرین سے ملاقات کی، پھر منی پور کی گورنر انوسوئیا اوئیکے کے ساتھ میٹنگ کر موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ منی پور میں ہو رہا ہے، ویسا انھوں نے ملک میں کہیں نہیں دیکھا۔
راہل گاندھی نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں تیسری بار منی پور آیا ہوں۔ میں نے سوچا تھا کہ زمین پر حالات کافی بہتر ہوئے ہوں گے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ مجھے کچھ بھی بہتری نہیں دکھائی دی۔ میں راحتی کیمپ میں لوگوں سے ملا، ان کے دل کی باتیں سنیں، ان کا درد دیکھا اور سمجھا۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تشدد اور نفرت سے کوئی راستہ نہیں نکلے گا۔ محبت، احترام اور بھائی چارہ سے حل نکل سکتا ہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے گورنر انوسوئیا اوئیکے سے ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے گورنر سے بات کی اور انھیں بتایا کہ کانگریس پارٹی سے جو بھی بن پڑے گا، ہم کریں گے۔ میں وزیر اعظم سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ منی پور آ کر یہاں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔ یہاں کے لوگوں کے درد کو سنیں اور سمجھیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’پورا ملک چاہتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی منی پور آ کر عوام کی بات سنیں تاکہ لوگوں کو ایک بھروسہ ملے۔‘‘
راہل گاندھی نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے متاثرین سے بات کی، یہ وقت امن کا مطالبہ کر رہا ہے۔ میں منی پور کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ میں آپ کے بھائی کی طرح آیا ہوں۔ یہاں امن کے لیے جو ضروری ہوگا وہ کرنے کو تیار ہوں۔ میں اس معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتا، تشدد کسی بھی چیز کا حل نہیں ہے۔‘‘
اس سے قبل راہل گاندھی نے آج منی پور کے جریبام اور چراچندپور ضلعوں میں موجود مختلف راحتی کیمپوں کا دورہ کیا۔ یہاں انھوں نے تشدد متاثرین سے ملاقات اور بات کی۔ ریاست میں گزشتہ سال مئی میں میتئی اور کوکی طبقہ کے درمیان نسلی تصادم شروع ہوا تھا جو اب بھی جاری ہے۔ اب تک اس تشدد میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔