تشدد زدہ منی پور میں حالات فکر انگیز، پٹرول 300 روپے لیٹر اور پانی 100 روپے لیٹر، عوام پریشان
منی پور میں پیدا مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے وزارت داخلہ روزانہ تجزیاتی میٹنگ کر رہی ہے، عام لوگوں کی ضروریات کے سامان بھی بھیجے جا رہے ہیں، لیکن ہر جگہ ان کی رسائی نہیں ہو پا رہی۔
منی پور میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد کے بعد سے حالات کچھ حد تک قابو میں ضرور ہیں، لیکن عوام کی معمولات زندگی بری طرح متاثر دکھائی دے رہی ہے۔ منی پور میں پٹرول اور ڈیزل، حتیٰ کہ پانی بھی اپنی اصل قیمت پر دستیاب نہیں ہو رہی ہے۔ پٹرول دوگنی قیمت پر اور ڈیزل ڈھائی گنی قیمت پر مل رہا ہے، جبکہ سب سے بڑا مسئلہ تو پانی کو لے کر ہے جو 100 روپے لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ جنھیں بھی دوسری ریاستوں میں جانے کا موقع ملا، وہ ریاست سے نکل گئے ہیں۔ خصوصاً غریب و مزدور طبقہ سب سے زیادہ پریشان ہے جو بے تحاشہ مہنگائی میں اپنا پیٹ بھی نہیں بھر پا رہے ہیں۔
نسلی تشدد کی وجہ سے منی پور میں تقریباً ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ ایندھن کی بات کی جائے تو آئی او سی ایل کی ویب سائٹ کے مطابق پٹرول کی قیمت 101.23 روپے لیٹر ہے جو بلیک مارکیٹ میں 300 روپے لیٹر تک فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح 87.17 روپے فی لیٹر فروخت ہونے والا ڈیزل 200 روپے لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔ منی پور کی راجدھانی امپھال سمیت کئی شہروں میں پانی کی سپلائی بند ہو گئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پینے کے پانی کے لیے سیل بند بوتل خریدنا پڑ رہا ہے۔ یہ بوتل بھی کم پڑ گئی ہیں جس کی وجہ سے بلیک مارکیٹنگ شروع ہو گئی ہے۔ 20 روپے میں فروخت ہونے والا ایک لیٹر پانی کی بوتل 100 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ منی پور میں پیدا مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے وزارت داخلہ روزانہ تجزیاتی میٹنگ کر رہی ہے۔ عام لوگوں کے ضروریات کے سامان بھی بھیجے جا رہے ہیں، لیکن ہر جگہ ان کی رسائی نہیں ہو پا رہی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ خود روزانہ منی پور کے افسران اور وزیر اعلیٰ سے بات چیت کر رہے ہیں اور مرکز کی طرف سے امداد پہنچا رہے ہیں۔ امت شاہ نے پیر کے روز بھی منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کو ہدایت دی کہ دونوں طبقات کے درمیان میٹنگ کریں اور مسائل کا حل تلاش کریں۔ وزارت داخلہ نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ تشدد میں متاثر ہوئے لوگوں کو فوراً دوسری جگہ پہنچانے کا انتظام کیا جائے اور اس کے لیے مرکز ہر طرح کی مدد کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔