یادو بیلٹ میں پھر کمزور رہی سماج وادی پارٹی
2012 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی نے ’یادو بیلٹ‘ میں 35 میں سے 29 سیٹیں جیتیں اور کل 224 سیٹیں جیت کر مکمل اکثریت والی حکومت بنائی۔
اگر سماج وادی پارٹی کو اتر پردیش میں اقتدار میں واپس آنا ہے تو اسے سب سے پہلے بدایوں سے قنوج تک ’’یادو بیلٹ‘‘ میں اپنی جیت کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس بار بھی سماج وادی پارٹی 2012 کے کرشمے کو ’’یادو بیلٹ‘‘ کی 35 سیٹوں پر دہرانے میں ناکام رہی اور یوپی میں اقتدار سے بھی دور ہو گئی۔ 2012 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں، سماج وادی پارٹی نے "یادو بیلٹ" میں 35 میں سے 29 سیٹیں جیتیں اور کل 224 سیٹیں جیت کر مکمل اکثریت والی حکومت بنائی۔ تب بی جے پی کو صرف ایک سیٹ سے مطمئن ہونا پڑا تھا۔
لیکن 2017 کے اسمبلی انتخابات میں 'مودی لہر' کی بنیاد پر بی جے پی اتحاد 325 سیٹیں جیت کر یوپی میں برسراقتدار آئی۔ تب بی جے پی نے سماج وادی پارٹی کے گڑھ یعنی ’’یادو بیلٹ‘‘ میں 35 میں سے 29 سیٹیں جیتی تھیں۔ ایس پی کو صرف 6 سیٹیں ملیں۔ اس بار بی جے پی نے اس خطے میں 6 سیٹیں گنوائیں، پھر 23 سیٹیں جیت کر یہ یقینی بنایا کہ "یادو بیلٹ" اس کے ہاتھ سے نہ پھسل جائے۔ سماج وادی پارٹی نے 12 سیٹیں جیتی ہیں۔ اکھلیش 2022 میں مین پوری کی کرہل سیٹ سے الیکشن لڑا تھا تاکہ وہ "یادو پٹی" میں ایس پی کی واپسی کرا سکیں۔
اکھلیش یادو نے کرہل سے الیکشن جیتا، لیکن بی جے پی مین پوری ضلع میں 4 میں سے 2 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی، جو 2017 کے مقابلے میں ایک زیادہ ہے۔ پچھلی بار اکھلیش اور شیو پال کی رسہ کشی کی وجہ سے اس علاقے میں سماج وادی پارٹی کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس بار شیو پال یادو نے ایس پی کے ٹکٹ پر اٹاوہ کی جسونت نگر سیٹ سے الیکشن لڑا ہے۔ اکھلیش کو امید تھی کہ ان کے چچا کے آنے سے ’’یادو پٹی‘‘ میں ایس پی کو تقویت ملے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ شیو پال نے اکھلیش سے 35 سیٹوں کا مطالبہ کیا تھا، لیکن بھتیجے نے انہیں صرف 1 جسونت نگر سیٹ ہی دی۔
2022 کے یوپی انتخابات میں، بھارتیہ جنتا پارٹی نے قنوج کی تمام 3، ایٹہ کی تمام 4 اور فرخ آباد کی تمام 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ 2012 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی نے ان تمام سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ سال 2017 میں ایس پی قنوج صدر سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ لیکن اس بار آئی پی ایس سے سیاستداں بنے اسیم ارون نے قنوج صدر سیٹ بھی بی جے پی کے کھاتے میں ڈال دی۔ "یادو بیلٹ" میں ایس پی نے بدایوں ضلع میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 7 میں سے 4 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ سال 2017 میں، ایس پی نے بدایوں میں 7 میں سے صرف 1 سیٹ ہی جیتی تھی، جب کہ 2012 میں وہ 5 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : کیا ہندوستان کا سیکولر کردار ختم ہو گیا؟... سہیل انجم
اس بار ایس پی نے "یادو بیلٹ" میں فیروز آباد اور اوریہ اضلاع میں بی جے پی سے 2-2 سیٹیں چھیننے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سال 2017 میں ان دونوں اضلاع میں سماج وادی پارٹی کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکا تھا۔ لیکن یہ اتر پردیش کے اقتدار پر قابض ہونے کے لیے کافی نہیں۔ سماج وادی پارٹی ایک بار پھر "یادو بیلٹ" میں بی جے پی کے غلبہ کو توڑنے میں ناکام رہی، جہاں دوسرے اور تیسرے مرحلے میں پولنگ ہوئی تھی۔ لہذا بی جے پی ایک بار پھر یوپی میں 273 سیٹوں کے ساتھ اقتدار میں واپس آئی اور ایس پی 2017 کے مقابلے میں 2022 میں اپنی سیٹوں کی تعداد 47 سے 125 تک لے جا سکی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔