ریزرویشن کا حق بنیادی حق نہیں: سپریم کورٹ

کورٹ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آپ تمام تمل ناڈو کے شہریوں کے بنیادی حقوق میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن ریزرویشن کا حق بنیادی حق نہیں ہے۔

سپریم کورٹ 
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے میڈیکل کورس میں اندراج کے لئے ملک گیر سطح کے کوٹے میں تمل ناڈو کی طرف سے چھوڑی گئی نشستوں میں دیگر پسماندہ طبقوں (او بی سی) کو 50 فیصد ریزرویشن کو یقینی بنانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت سے یہ کہتے ہوئے جمعرات کو انکار کر دیا کہ ریزرویشن کا حق بنیادی حق نہیں ہے۔

جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس کرشن مراری اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی ڈویژن بنچ نے اس مسئلے پر ڈراوڑ منتیرکژگم (ڈی ایم کے)، آل انڈیا ڈراوڑ منیترکزگم (اناا ڈی ایم کے) اور بائیں بازو کے ایک پلیٹ فارم پر آنے کے سلسلے میں تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”ہم دیکھ رہے ہیں کہ تمام مخالف سیاسی پارٹیاں اس معاملے میں متحد ہو گئی ہیں، لیکن ریزرویشن کا حق بنیادی حق نہیں ہے اور اسے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت چیلنج نہیں کیا جا سکتا“۔


کورٹ نے تبصرہ کیا کہ کس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے؟ آرٹیکل -32 صرف بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمیں یقین ہے کہ آپ تمام تمل ناڈو کے شہریوں کے بنیادی حقوق میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن ریزرویشن کا حق بنیادی حق نہیں ہے“۔ جسٹس راؤ نے درخواست گزاروں سے پوچھا، ”کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم درخواست مسترد کریں یا اپنی درخواست واپس لیں گے۔ آپ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تو ہم اس کی اجازت دے سکتے ہیں۔ آپ کو مدراس ہائی کورٹ جانے کی ہم چھوٹ بھی دے سکتے ہیں۔" اس کے بعد درخواست گزاروں نے عرضیاں واپس لے لیں۔

اس ماہ پہلے ہفتے میں مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کی تمل ناڈو یونٹ نے سال 2020-21 میں میڈیکل اور ڈینٹل کورسز کے لئے آل انڈیا کوٹے میں ریاست کی طرف سے چھوڑی گئی نشستوں میں او بی سی، ایس سی، اور درج فہرست قبائل کے لئے بالترتیب 50، 18 اور ایک فیصد ریزرویشن دینے کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ عرضی میں وزارت صحت سمیت کئی وزارتوں کے ساتھ ہی ہندوستانی طبی کونسل اور نیشنل بورڈ آف ایگزامنیش کو فریق بنایا گیا تھا۔


اس سے پہلے انا ڈی ایم کے نے بھی طبی کورس میں داخلے کے معاملے میں طالب علموں کو اسی طرح کی راحت کی درخواست کرتے ہوئے عرضی دائر کی تھی۔ انا ڈی ایم کے نے گزشتہ پیر کو درخواست دائر کر کے کہا تھا کہ تمل ناڈو کے قانون کے تحت نظام کے باوجود دیگر پسماندہ طبقوں کے طالب علموں کو 50 فیصد ریزرویشن کا فائدہ نہ دینا عقلی نہیں ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کل ہند سطح پر کوٹہ نظام نافذ ہونے کے بعد ہی کئی تعلیمی سیشن میں ملک کے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لئے او بی سی کی نمائندگی کم رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔