منی پور تشدد معاملے پر سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی نے سونپی رپورٹ، تشدد متاثرین سے متعلق دیے کچھ اہم مشورے

کمیٹی کا کہنا ہے کہ جی پی ایس میپنگ اور تصویروں کی جانچ کے بعد تباہ گاؤں کی ملکیت سے متعلق جانکاری نکالی جا سکتی ہے جس سے یہ اندازہ لگانا آسان ہو جائے گا کہ کتنا نقصان ہوا اور اس کا ازالہ کیسے ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں تقریباً ساڑھے تین ماہ قبل جو نسلی تشدد شروع ہوا تھا، وہ ابھی کچھ تھما ہوا ضرور ہے، لیکن ریاستی عوام اب بھی خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ریاست میں مشکل حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریاستی کابینہ کے ذریعہ سفارش کے باوجود گورنر انوسوئیا اوئیکے نے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔ اس درمیان منی پور تشدد کو لے کر سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل دی گئی کمیٹی نے 22 اگست (منگل) کو اپنی رپورٹ پیش کر دی۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی نے جلی ہوئی بستیوں، لاشوں اور دیگر مسائل کو لے کر غور و خوض کیا ہے اور اپنی طرف سے کچھ مشورے دیے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سبکدوش جج گیتا متل کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے جائے وقوع کا دورہ کر اس رپورٹ کو تیار کیا ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ جی پی ایس میپنگ اور تصویر کی جانچ کے دَم پر جو گاؤں تباہ ہوئے ہیں، ان کی ملکیت کی جانکاری نکالی جا سکتی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے اور اس کا ازالہ کیسے کیا جائے گا۔ راجدھانی امپھال میں بڑی تعداد میں نامعلوم لاشیں رکھی ہیں، ایسے میں جو لوگ ابھی کیمپوں میں رکے ہوئے ہیں ان کے لیے لاشوں کی شناخت کرنا مشکل ہے۔ پینل نے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ کو ایسا انتظام کرنا چاہیے جس کے ذریعہ گھر والے ان لاشوں کو پہچان سکیں۔


کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ منی پور میں پڑھنے والے طلبا کو بھی تشدد کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے۔ ایسے میں کمیٹی نے مشورہ دیا ہے کہ یہاں کے طلبا کو دیگر ریاستوں کے اداروں میں منتقل کر دینا چاہیے تاکہ ان کی پڑھائی اور وقت کا نقصان نہ ہو۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت، یو جی سی کو مداخلت کرنا چاہیے اور اس تعلق سے غور کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل پینل نے منی پور تشدد میں متاثر ہوئے لوگوں کے تعلق سے جو اہم مشورے دیے ہیں وہ اس طرح ہیں:

  • لوگوں کی بازآبادکاری اسی جگہ پر کی جائے جہاں سے وہ ہٹائے گئے تھے۔

  • جو لوگ لاپتہ ہیں، ان کی جانکاری نکالنے کے لیے فوری کارروائی ہونی چاہیے۔

  • اسکولوں کو جلد از جلد شروع کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

  • قبائلی قیدیوں کا تحفظ یقینی کرنا ہوگا۔

  • طلبا کے دستاویزات کو جو نقصان ہوا ہے ان کا ازالہ کیسے کیا جائے، اس سلسلے میں اہم قدم اٹھایا جانا چاہیے۔

  • راحتی کیمپوں میں بچوں کی غذا کی فراہمی کرنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔