پارلیمنٹ میں شور! الزام تراشیوں اور ہنگامے کے درمیان دونوں ایوانوں کی کارروائی کل صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی
پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ ہنگامے کے سبب ایوان کی کارروائی پہلے 2 بجے تک اور پھر دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
پیر کے روز پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد حزب اقتدار اور حزب مخالف کے اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ ہنگامہ کے سبب ایوان کی کارروائی پہلے 2 بجے تک اور پھر دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں نہ صرف حزب مخالف کے اراکین پارلیمنٹ بلکہ برسراقتدار طبقہ کے اراکین پارلیمنٹ بھی نعرے بازی کرتے نظر آئے۔ برسراقتدار طبقہ کے لوگ راہل گاندھی کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے کہہ رہے تھے ’راہل گاندھی معافی مانگو‘۔ ایوان کے سربراہ کو اراکین پارلیمنٹ کو خاموش کرنے کے لیے اپنی سیٹ سے اٹھنا پڑا۔ حالانکہ ہنگامہ نہیں تھما اور ایوان کی کارروائی کو منگل کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
اس درمیان کانگریس رکن پارلیمنٹ دگوجے سنگھ نے پارلیمنٹ میں ہو رہے ہنگامے کے لیے برسراقتدار طبقہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ دگوجے سنگھ نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر حیرانی ہو رہی ہے کہ برسراقتدار طبقہ کے لوگ ہی کارروائی کو نہیں چلنے دے رہے ہیں۔
دوپہر 2 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی سب سے پہلے ایوان کے لیڈر و مرکزی وزیر پیوش گویل اپنی بات کہنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ زبردست ہنگامے کے درمیان پیوس گویل نے راہل گاندھی کا نام لیے بغیر کہا کہ انھوں نے بیرون ملک میں ہندوستان کے لیے جمہوریت اور پارلیمنٹ کے بارے میں غلط باتیں کہی ہیں۔ انھوں نے یوروپ میں یہ باتیں کہی ہیں کہ دیگر ممالک سے ہندوستان کے داخلی معاملوں میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ایسے شخص کی ایوان کو مذمت کرنی چاہیے۔ اس کا جواب دینے کے لیے حزب مخالف لیڈر اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سامنے آئے۔ حالانکہ جیسے ہی ملکارجن کھڑگے اپنی بات کہنے کے لیے کھڑے ہوئے تو برسراقتدار طبقہ کے لوگوں نے راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ شروع کر دیا۔ بی جے پی اراکین پارلیمنٹ اس دوران نعرہ بازی کرتے رہے۔
ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا میں دی گئی رولنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ جو شخص اس ایوان کا رکن نہیں ہے اس کے بارے میں یہاں اس طرح کی بحث نہیں کی جا سکتی۔ انھوں نے بتایا کہ یہ راجیہ سبھا کی رولنگ ہے۔ راجیہ سبھا کے ایسے ہی دو فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کھڑگے نے مطالبہ کیا کہ پیوش گویل کے بیان کو ایوان کی کارروائی سے نکالا جانا چاہیے۔
دوسری طرف پارلیمنٹ کے باہر وجئے چوک پر پریس کانفرنس کے دوران کھڑگے نے کہا کہ مودی جی کی نگرانی میں قانون اور جمہوریت کی کوئی حکمرانی نہیں ہے۔ وہ ملک کو تاناشاہ کی طرح چلا رہے ہیں اور پھر جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت کو کچلنے اور تباہ کرنے والے اسے بچانے کی بات کر رہے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے پیر کے روز کہا کہ راہل گاندھی نے جمہوریت کے تحت جو کیمبرج یونیورسٹی میں کہا تھا، اسے انھوں نے راجیہ سبھا میں اٹھایا ہے۔ یہ اصول کے خلاف ہے۔ راجیہ سبھا کے سربراہ جو ہمیشہ اصولوں کی بات کرتے ہیں، انھوں نے اس کی اجازت کیسے دی؟ ایک شخص جو دوسرے ایوان میں ہے، وہ اس ایشو پر سوال کر رہے ہیں۔ انھوں نے میٹنگ کے بعد کہا کہ ہم ایک ایک ایشو اٹھائیں گے چاہے وہ بے روزگاری ہو، مہنگائی ہو یا ای ڈی و سی بی آئی کے ذریعہ اپوزیشن لیڈران کے ٹھکانوں پر چھاپہ ماری ہو۔
اڈانی معاملے پر کھڑگے نے کہا کہ ہم اڈانی کے شیئرس کے ایشو پر ایک جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جب ہم اس ایشو کو اٹھاتے ہیں تو مائک بند کر دیا جاتا ہے اور ایوان میں ہنگامہ شروع ہو جاتا ہے۔ حالانکہ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن ایک ساتھ ہے اور اڈانی معاملے پر جے پی سی کا مطالبہ کرتا رہے گا۔ ملکارجن کھڑگے نے حکومت پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے احترام کی بات کرنے والے وزیر اعظم مودی کئی بار بیرون ممالک کی زمین پر ملک کو شرمسار کر چکے ہیں۔ کانگریس صدر نے ایسے چار مواقع کے بارے میں تذکرہ بھی کیا جب پی ایم مودی نے بیرون ممالک جا کر ہندوستان کو بے عزت کیا۔ انھوں نے چین، کناڈا اور دیگر ممالک میں پی ایم مودی کی تقریروں کی مثالیں پیش کرتے ہوئے ان پر حملہ کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔