لہسن کی قیمت 400 کے پار! سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے فصل کی نگرانی کر رہے کسان

لہسن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کسانوں نے اپنے کھیتوں میں نگرانی کے کیمرے لگا دیے ہیں تاکہ وہ اپنے گھروں میں رہ کر بھی فصل پر نگاہ رکھ سکیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لہسن کی چوری ہو سکتی ہے

<div class="paragraphs"><p>لہسن کی فصل / Getty Images</p></div>

لہسن کی فصل / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

بھوپال: لہسن مہنگا ہونے کی وجہ سے ایک طرف جہاں عام آدمی کی جیب پر بوجھ بڑھ گیا ہے، وہیں کسانوں کو اس بات کی خوشی ہے کہ ان کی فصل بہتر داموں میں فروخت ہو رہی ہے۔ دریں اثنا، مدھیہ پردیش سے خبر ہے کہ وہاں کے کسانوں نے کھیتوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر لیے ہیں تاکہ وہ اپنے قیمتی لہسن کو چوری سے بچانے کے لیے اس کی نگرانی کر سکیں!

خیال رہے کہ لہسن کاشت کرنے والے کسانوں سے تھوک فروش لہسن کو کھیتوں سے ہی 300 روپے فی کلو کے حساب سے خرید رہے ہیں۔ اور وہی لہسن بازار میں 400 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق، مدھیہ پردیش کے شہر چھندواڑہ میں لہسن کی فصل کی نگرانی کے لیے کسانوں نے کھیتوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لہسن کی چوری نہ ہو۔


چھندواڑہ ضلع کے ایک گاؤں کے رہنے والے نوجوان کسان راہل دیشمکھ جدید کاشتکاری کرتے ہیں۔ اپنی محنت اور لگن سے انہوں نے کاشتکاری کے ذریعے کروڑوں روپے کا منافع کمایا ہے۔ انہوں نے اپنے کھیتوں میں لہسن کاشت کیا ہے اور اس کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں۔

نوجوان کسان راہل کا کہنا ہے کہ مزدور سی سی ٹی وی کے ذریعے کام کرتے نظر آتے ہیں۔ لہسن مہنگا ہے۔ چوری کا خدشہ ہے، اسی لیے کیمرے لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج کل سولر سی سی ٹی وی کیمرے آ چکے ہیں۔ اس کے لیے بجلی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔

کسان نے بتایا، ’’پہلے میرے کھیت میں چوری ہوئی تھی، اس کے بعد کیمرے لگائے گئے۔ میں نے 13 ایکڑ میں لہسن کی فصل کاشت کی ہے۔ منافع ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور لاگت 25 لاکھ روپے ہے۔ لہسن فروخت کے لیے حیدرآباد بھیجا جا رہا ہے۔‘‘


راہل نے بتایا کہ ان کے پاس کل 35 ایکڑ کھیتی ہے۔ ٹماٹر کی فصل 16 ایکڑ، شملہ مرچ 2 ایکڑ اور لہسن کی فصل 13 ایکڑ میں اگائی گئی ہے۔ اہم فصل لہسن ہے۔ راہل کا کہنا ہے کہ وہ لہسن اس وقت اگاتے ہیں جب وہ سال میں سب سے زیادہ مہنگا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جون میں اس کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ زمین کو بھی آرام کی ضرورت ہے۔ لہسن ایک ہی جگہ پر بار بار نہیں لگایا جاتا۔ لہسن آئندہ سال بھی مہنگا رہے گا۔‘‘

واضح رہے کہ کہ نوجوان کسان راہل نے پولی ہاؤس بنایا ہے، جس میں وہ مرچ اور ٹماٹر کے پودے اگاتے ہیں اور انہیں دوسرے کسانوں کو فروخت کرتے ہیں۔ اس سے ان کی اچھی آمدنی ہو رہی ہے۔ راہل کا ٹماٹر کا کاروبار بھی باقاعدگی سے چلتا ہے۔ ان کے پاس 150 مزدور کام کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔