’مطالبات پورے ہونے تک تحریک ختم نہیں ہوگی‘ کسانوں کی گھر واپسی پر راکیش ٹکیت کا اعادہ

راکیش ٹکیت نے کہا کہ دھرنے کے مقام سے کوئی واپس نہیں جا رہا، تمام کسان یہیں بیٹھے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تمام مطالبات قبول نہیں کرلئے جاتے تحریک جاری رہے گی۔

راکیش ٹکیت، تصویر آئی اے این ایس
راکیش ٹکیت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: زرعی قانون واپسی بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا جا چکا ہے لیکن کسان تحریک لگاتار جاری ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ فی الحال تحریک واپس نہیں لی جا رہی۔ راکیش ٹکیت نے اے بی پی نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ دھرنے کے مقام سے کوئی واپس نہیں جا رہا، تمام کسان یہیں بیٹھے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تمام مطالبات قبول نہیں کر لئے جاتے تحریک جاری رہے گی۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب کی گھر واپسی کے سوال پر ٹکیت نے کہا کہ ’’ہمارے درمیان کوئی نااتفاقی نہیں ہے۔ اجلاس تو منعقد ہوتے ہیں، چائے پر بھی میٹنگ ہو جاتی ہے۔ ابھی آپ کے ساتھ بھی میٹنگ چل رہی ہے۔ کسان گونگا نہیں ہے کہ وہ بیٹھ کر اپنی بات بھی نہیں کرے گا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ہم اپنی بات کرتے ہیں، تبادلہ خیال کرتے ہیں، حکومت نے یہاں تک کر دیا، کیا رہ گیا، اس کے آگے حل کس طرح نکلے گا۔ سن تمام چیزوں پر تبادلہ خیال چلتا رہتا ہے۔‘‘


یہ سوال کئے جانے پر کہ یہ تحریک کتنی لمبی چلے گی؟ راکیش ٹکیت نے جواب دیا کہ یہ تو حکومت ہی بتائے گی کہ تحریک کتنی لمبی چلے گی۔ بڑا سوال ایم ایس پی کا ہے۔ ایم ایس پی پر قانون سازی سے حکومت کا ایک پیسے کا نقصان نہیں ہوگا۔ حکومت جب بیٹھ کر بات کرے گی تو یہ تمام باتیں سمجھا دی جائیں گی۔

ادھر، کسان لیڈر درشن پال نے کہا، ’’آج 32 کسان تنظیموں اور ان لوگوں کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جو حکومت سے مذاکرات کے لئے جاتے تھے۔ غلطی سے اعلان ہو گیا تھا کہ یہ اجلاس سنیوکت کسان مورچہ کی جانب سے طلب کیا گیا ہے۔ آج کے مجوزہ اجلاس میں ہمارے لوگوں کے خلاف درج مقدمات اور ایم ایس پی پر تبادلہ خیال ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔