ایودھیا کے باہر بننے والی مسجد کا نام 'بابری مسجد' نہیں رکھا جائے گا، 3 ناموں پر ہو رہا غور

آئی آئی سی ایف ترجمان کا کہنا ہے کہ "مسجد کے نام کو لے کر کئی طرح کے مشورے مل رہے ہیں۔ مسجد چونکہ دھنّی پور گاؤں میں بنائی جانی ہے، اس لیے ان ناموں میں سے 'مسجد دھنّی پور' سرفہرست ہے۔"

سنی سینٹرل وقف بورڈ
سنی سینٹرل وقف بورڈ
user

تنویر

اس طرح کے سبھی امکانات اب ختم ہو گئے ہیں کہ منہدم بابری مسجد کی جگہ ایودھیا سے باہر تعمیر ہونے والی مسجد کا نام 'بابری مسجد' رکھا جائے۔ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف) نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ تعمیر ہونے والی نئی مسجد کا نام ’بابری مسجد‘ نہیں ہوگا بلکہ زیادہ امکان ہے کہ اس کا نام 'مسجد دھنّی پور' رکھا جائے، کیونکہ جن تین ناموں پر غور کیا جا رہا ہے اس میں یہ نام سب سے اوپر ہے۔

دراصل ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے بھومی پوجن تقریب کے بعد ایودھیا سے باہر ملی 5 ایکڑ زمین پر مسجد اور دیگر تعمیرات سے متعلق سرگرمیاں کافی تیز ہو گئی ہیں۔ سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اس سلسلے میں آئی آئی سی ایف نامی جس ٹرسٹ کی تشکیل کی ہے، اس نے میٹنگوں کا آغاز بھی کر دیا ہے اور ٹرسٹ کے مطابق زیادہ امکان یہی ہے کہ مسجد کا نام دھنّی پور گاؤں کے نام پر ہی رکھا جائے گا جہاں پر اس مسجد کی تعمیر ہونی ہے۔ اس کے علاوہ 'امن مسجد' اور 'صوفی مسجد' نام پر بھی غور ہو رہا ہے۔


آئی آئی سی ایف کے ترجمان نے تعمیر ہونے والی نئی مسجد کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "مسجد کے نام کو لے کر کئی طرح کے مشورے مل رہے ہیں۔ مسجد چونکہ دھنّی پور گاؤں میں بنائی جانی ہے، اس لیے ان ناموں میں سے مسجد دھنّی پور کو ٹاپ پر جگہ دی گئی ہے۔" ویسے انھوں نے دیگر ناموں پر بھی غور کیے جانے کی بات کہی، لیکن اس بات پر زور دیا کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ مسجد کا نام گاؤں کے نام پر ہی رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت کے ذریعہ حاصل 5 ایکڑ زمین میں مسجد کے علاوہ ایک اسپتال، ایک کمیونٹی کچن اور ایک تعلیمی ادارہ بنائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس جگہ پر یہ تعمیرات ہونی ہے، وہ ایودھیا سے تقریباً 20 کلو میٹر دور ہے۔ یہ زمین یو پی حکومت نے سپریم کورٹ کے نومبر 2019 کے فیصلہ کے مدنظر یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے سپرد کی ہے۔ علاوہ ازیں ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے 2.77 ایکڑ زمین دینے کا حکم بھی عدالت عظمیٰ نے صادر کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Aug 2020, 4:24 PM