وزارت داخلہ نے ’سنٹر فار پالیسی ریسرچ‘ کو دیا شدید جھٹکا، ایف سی آر اے لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ

سی پی آر دہلی واقع ایک تھنک ٹینک ہے جسے 1973 میں قائم کیا گیا تھا، سی پی آر ویب سائٹ کے مطابق اسے حکومت ہند کی طرف سے غیر منفعت بخش سوسائٹی کی شکل میں منظوری حاصل ہے۔

آفس وزارت داخلہ، تصویر آئی اے این ایس
آفس وزارت داخلہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سنٹر فار پالیسی ریسرچ (سی پی آر) تھنک ٹینک کا ایف سی آر اے لائسنس یکم مارچ یعنی بدھ کے روز معطل کر دیا گیا۔ یہ سی پی آر کے لیے شدید جھٹکا ہے جو وزارت داخلہ نے اسے دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے افسران کے حوالے سے اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے سی پی آر احاطہ میں سروے کیے جانے کے مہینوں بعد وزارت داخلہ نے سی پی آر کا ایف سی آر اے لائسنس معطل کر دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایف سی آر اے قانون بیرون ممالک سے اشخاص اور تنظیموں کو مالی تعاون کا کنٹرول کرتا ہے۔ سی پی آر گزشتہ سال ستمبر میں اس پر انکم ٹیکس سروے کے بعد جانچ کے دائرے میں تھا۔ افسران نے بتایا کہ قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں سی پی آر کا ایف سی آر اے لائسنس معطل کر دیا گیا ہے۔


فارین کنٹریبیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے تحت دیئے گئے لائسنس کی معطلی کے ساتھ سی پی آر بیرون ممالک سے کوئی مالی امداد حاصل نہیں کر پائے گا۔ افسران نے بتایا کہ لائسنس معطل کرنے کے بعد جانچ چل رہی ہے اور چھ مہینے کے اندر آگے کے لیے کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سی پی آر دہلی واقع ایک تھنک ٹینک ہے جسے 1973 میں قائم کیا گیا تھا۔ سی پی آر ویب سائٹ کے مطابق اسے حکومت ہند کی طرف سے غیر منفعت بخش سوسائٹی کی شکل میں منظوری حاصل ہے اور مرکز میں تعاون ٹیکس فری ہے۔ سی پی آر کو ہندوستانی سماجی سائنس ریسرچ کونسل (آئی سی ایس ایس آر) سے گرانٹ حاصل ہوتی ہے اور یہ سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ (ڈی ایس ٹی) کی طرف سے منظور شدہ ادارہ ہے۔ سی پی آر مختلف گھریلو اور بین الاقوامی ذرائع سے گرانٹ حاصل کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔