نیٹ پیپر لیک کا تار بہار- گجرات ہوتے ہوئے اب مہاراشٹر پہنچا، دو ٹیچرس حراست میں لیے گئے

مرکزی حکومت نے نیٹ پیپر لیک کیس کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپی ہے۔ اس کے علاوہ بہار پولس کی اکنامک آفینس یونٹ بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نیٹ میں دھاندلی کے خلاف احتجاج / قومی آواز / وپن</p></div>

نیٹ میں دھاندلی کے خلاف احتجاج / قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

ابھی تک نیٹ پیپر لیک معاملے میں بہار اور گجرات کے کنکشن کا ذکر کیا جا رہا تھا، کیونکہ دونوں ریاستوں سے کئی لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مگر اب اس معاملے میں مہاراشٹر کا تعلق بھی سامنے آ گیا ہے۔ ناندیڑ اے ٹی ایس نے نیٹ پیپر لیک معاملے میں مہاراشٹر کے لاتور سے دو ٹیچرس کو حراست میں لیا ہے۔ حراست میں لیے گئے دونوں ٹیچرس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ایک کا تعلق لاتور سے اور دوسرے کا تعلق شولاپور سے ہے۔

اے ٹی ایس کے ذریعے گرفتار کیے گئے دونوں ٹیچرس ضلع پریشد اسکولوں میں ٹیچر ہیں۔ دونوں کی ناندیڑ اے ٹی ایس کی طرف سے مکمل تفتیش کی جا رہی ہے۔ ناندیڑ اے ٹی ایس کی ٹیم نے لاتور ضلع میں دو مقامات پر چھاپے مارے جس کے بعد ضلع پریشد کے ان دونوں ٹیچرس کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ حراست میں لیے گئے ٹیچرس کے نام سنجے تکارام جادھو اور جلیل عمرخان پٹھان ہیں۔ اے ٹی ایس کو شبہ ہے کہ دونوں ٹیچرس نیٹ پیپر لیک معاملے میں ملوث ہیں۔ سی بی آئی بھی نیٹ پیپر لیک کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔


دراصل لاتور ضلع میں طالب علم بڑے پیمانے پر جے ای ای اور نیٹ کی تیاری کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ضلع میں پرائیویٹ کوچنگ سینٹرز کی بہتات ہے۔ اس لیے پولیس کو شبہ ہے کہ نیٹ پیپر لیک کیس کا تعلق لاتور سے ہے۔ دونوں ٹیچرس کو ہفتہ (22 جون) کی رات شک کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا اور اب ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ حراست میں لیے گئے دونوں ٹیچرس لاتور میں پرائیویٹ کوچنگ کلاسز چلاتے ہیں۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق ناندیڑ اے ٹی ایس کو دہلی پولیس نے الرٹ دیا تھا، جس کے بعد اے ٹی ایس نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں ٹیچرس کو حراست میں لے ہے۔ ان گرفتار شدہ ٹیچرس سے بہار اور گجرات میں گرفتار ملزمین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں تفتیش کی جا سکتی ہے۔ بہار پولس کے اکنامک آفنس یونٹ نے پیپر لیک کے معاملے میں ماسٹر مائنڈ سکندر یادو سمیت 13 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ملزمین کے فلیٹ سے سوالیہ پرچے بھی برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس ملزمین کے نارکو ٹیسٹ اور برین میپنگ کی بھی تیاری کر رہی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ بہار میں پیپر لیک کا معاملہ مقامی ہے۔ اسی طرح حکومت نے گجرات کے گودھرا میں پیپر لیک ہونے کی خبروں کی بھی تردید کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔