داؤدی بوہرہ کمیونٹی کی پیشوائی سے متعلق ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ، سیدنا طاہر فخرالدین کی عرضداشت مسترد
جسٹس پٹیل نے کہا کہ میں کوئی ہنگامہ آرائی نہیں چاہتا، میں نے فیصلے کو ہر ممکن حد تک غیر جانبدار رکھا ہے، میں نے صرف ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ کیا ہے، عقیدے کی بنیاد پر نہیں۔
بمبئی ہائی کورٹ نے سیدنا مفضل سیف الدین کیس میں بڑا فیصلہ سناتے ہوئے سیدنا طاہر فخرالدین کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ سیدنا طاہر فخرالدین نے بمبئی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے سیدنا مفضل سیف الدین کی داؤدی بوہرہ کمیونیٹی کے مذہبی رہنما کے طور پر تقرری پر اعتراض کیا تھا۔
بمبئی ہائی کورٹ نے سیدنا طاہر فخرالدین کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سیدنا مفضل سیف الدین کے ذریعے داؤدی بوہرہ کمیونٹی کی مذہبی رہنمائی کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ داؤدی بوہرہ برادری کے 53 ویں مذہبی رہنما سیدنا مفضل سیف الدین کی تقرری صحیح ہے۔ جسٹس گوتم پٹیل کی سنگل بنچ نے کہا کہ عدالت نے صرف ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ کیا ہے نہ کہ عقیدے کی بنیاد پر۔
واضح رہے کہ 2016 میں سیدنا قطب الدین کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے طاہر فخرالدین نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ کیا تھا کہ ان کے والد نے انہیں مذہبی پیشوا مقرر کرتے ہوئے اختیارات دیئے تھے۔ مقدمے میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ سیدنا مفضل سیف الدین کو سیدنا کی حیثیت سے فرائض کی انجام دہی سے روکا جائے۔ طاہر فخرالدین کا دعویٰ ہے کہ ان کے والد نے انہیں مرنے سے پہلے اس عہدے پر نامزد کیا تھا۔
سیدنا طاہر فخرالدین کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس پٹیل نے کہا کہ میں کوئی ہنگامہ آرائی نہیں چاہتا، میں نے فیصلے کو ہر ممکن حد تک غیر جانبدار رکھا ہے، میں نے صرف ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ کیا ہے، عقیدے کی بنیاد پر نہیں۔ سیدنا مفضل سیف الدین 53 ویں الداعی المطلق اور دنیا بھر میں داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے موجودہ رہنما ہیں۔ سیدنا مفضل سیف الدین دنیا بھر میں اپنے پیروکاروں کی رہنمائی کرتے ہیں اور انہیں ان کے عقیدے، ثقافت اور ورثے کے قریب لاتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔