’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کا نظریہ انتہائی خطرناک، ہندوستان میں اس کی ضرورت نہیں: کمل ہاسن

کمل ہاسن نے کوئی نام لیے بغیر کہا کہ 2014 یا 2015 میں ایک ساتھ انتخاب ہوتے تو یکطرفہ نتائج سامنے آتے اور تاناشاہی، اظہارِ رائے کی آزادی کے خاتمہ اور ایک لیڈر کے عروج کی شکل میں مضر اثرات سامنے آتے۔

<div class="paragraphs"><p>کمل ہاسن، تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

کمل ہاسن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مکل ندھی میّم (ایم این ایم) کے بانی اور اداکار کمل ہاسن نے ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کی تجویز ’خطرناک‘ ہے اور اس کی خامیوں کے نشانات اب بھی کچھ ممالک میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس لیے ہندوستان میں نہ تو ابھی اور نہ ہی مستبقل میں ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کا طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

کمل ہاسن نے کسی پارٹی یا لیڈر کا نام لیے بغیر اپنے بیان میں کہا کہ اگر 2014 یا 2015 میں ایک ساتھ انتخاب ہوتے تو یکطرفہ نتائج سامنے آتے اور تاناشاہی، اظہار رائے کی آزادی کے خاتمے اور ایک لیڈر کے عروج کی شکل میں مضر اثرات برآمد ہوتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آپ کو سمجھنا چاہیے کہ ہم اس سے بچ گئے۔ ہم اس بیماری سے بچ گئے جو کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک تھی۔‘‘


کمل ہاسن نے ایک ساتھ پورے ملک میں انتخاب کرائے جانے سے متعلق یوروپ اور روس کا حوالہ پیش کیا۔ انھوں نے وہاں ایک ساتھ انتخاب کرائے جانے کے مضر اثرات کی طرف اشارہ بھی کیا۔ ہاسن نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ تب کیا ہوگا جب سبھی ٹریفک لائن ایک ہی وقت میں ایک ہی رنگ کی ہو جائیں؟ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو سوچنے اور اپنی پسند کا انتخاب کرنے کے لیے وقت دیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔