کرشن جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مسجد سے متعلق ہندو فریق کی عرضی پر جاری رہے گی سماعت، الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ہندو فریق کی عرضی کو قابل سماعت قرار دیا، اب پورے معاملے میں ٹرائل چلے گا، عدالت نے مسلم فریق کی طرف سے داخل عدم جواز کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد اور شری کرشن جنمو بھومی معاملے میں مسلم فریق کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ہندو فریق کے مقدمات کے جواز پر سوال اٹھانے والی عرضی الٰہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دی۔ عدالت نے شاہی عیدگاہ مسجد ٹرسٹ کے آرڈر 7 رول 11 کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ جسٹس مینک کمار جین کی سنگل بنچ نے یہ فیصلہ سنایا اور کہا کہ ہندو فریق کی عرضی قابل سماعت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مسلم فریق کی طرف سے عرضی داخل کر ہندو فریق کی عرضی کے جواز پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے 6 جون کو سماعت مکمل کر لی تھی اور پھر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ آج عدالت نے مسلم فریق کی عرضی کو خارج کرنے کا حکم صادر کیا۔ متھرا کے شری کرشن جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ سے متعلق مجموعی طور پر 15 عرضیوں کے تعلق سے عدالت نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔


متھرا کے بھگوان شری کرشن وراجمان کٹرا کیشو دیو اور سات دیگر کی طرف سے داخل سول سوٹ کے جواز کو لے کر شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی و سنی سنٹرل وقف بورڈ کی طرف سے سی پی سی آرڈر 7 رول 11 کے تحت داخل عرضیوں پر عدالت نے سماعت گزشتہ ماہ کے اوائل ہفتہ میں مکمل کی تھی۔ ہندو فریق کی طرف سے داخل عرضیوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد کی تعمیر کٹرا کیشو دیو مندر کی 13.37 ایکڑ اراضی پر کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 14 دسمبر 2023 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا میں شری کرشن جنم بھومی مندر سے ملحق شاہی عیدگاہ مسجد احاطہ کا عدالتی نگرانی میں سروے کرانے کے لیے ایڈووکیٹ کمیشن کی تشکیل کے مطالبہ والی عرضی کو قبول کر لیا تھا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس عرضی پر 17 جنوری 2024 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ایڈووکیٹ کمیشن کی تشکیل والے حکم پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے یہ واضح کر دیا تھا کہ سی پی سی کے آرڈر 7 رول 11 کے تحت مقدمات کے استحکام سمیت اس تنازعہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے سماعت جاری رہے گی۔ سپریم کورٹ کے روک والے حکم کے بعد ہندو فریق نے ریونیو سروے کا مطالبہ کرنے والی عرضی بھی الٰہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی تھی۔ اب جبکہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کے عدم جواز سے متعلق عرضی کو خارج کر دیا ہے، تو ہندو فریق کی عرضیوں پر سماعت کا راستہ بھی ہموار ہو گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔