چھتیس گڑھ میں تیزی سے پھیل رہا ڈینگو، دنتے واڑہ میں 30 لوگ متاثر

چھتیس گڑھ میں ڈینگو کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ صرف دنتے واڑہ میں ڈینگو کے 30 مثبت معاملے پائے گئے ہیں۔ بَستَر ڈویژن میں گزشتہ 2 سالوں میں ڈینگو سے 6 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/  آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

چھتیس گڑھ کے بستَر ڈویژن میں ڈینگو کی وبا تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ مانسون سے قبل ٹیسٹنگ کے دوران بڑی تعداد میں لوگ ڈینگو سے متاثر پائے گئے ہیں۔ حالانکہ محکمہ صحت نے فوری طور پر مثبت مریضوں کا علاج شروع کر دیا ہے مگر مانسون سے قبل دیہی علاقوں میں بڑی تعداد میں ڈینگو مریضوں کی تصدیق ہونے سے محکمہ صحت کی تشویش بڑھ گئی ہے۔ بچے، خواتین اور بزرگ ڈینگو کے سب سے زیادہ شکار ہیں۔

’اے بی پی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق بڑھتے ہوئے ڈینگو کے حوالے سے دیہات کے لوگوں کا کہنا ہے کہ دیہاتوں میں ادویات کا چھڑکاؤ نہ ہونے اور کئی لوگوں کے پاس مچھر دانیاں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مچھروں کے درمیان رہنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے خاص طور پر چھوٹے بچے ملیریا اور ڈینگو کے شکار ہو رہے ہیں۔ محکمہ صحت سے موصولہ اطلاع کے مطابق اب تک صرف ڈویژن کے دنتے واڑہ ضلع میں ڈینگو کے 30 سے ​​زیادہ مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ این ایم ڈی سی کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد بھی ہے، جنہیں بہتر علاج کے لیے ریفر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بستِر ضلع میں بھی ڈینگو نے دستک دی ہے۔ ہفتہ (22 جون) کو ڈینگو کے دو مثبت مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان دونوں مریضوں کو ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جہاں ان کا علاج جاری ہے۔


خبروں کے مطابق 10 مریضوں کے نمونے دنتے واڑہ سے جگدل پور کے میڈیکل کالج کو جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں، جہاں 8 دیگر لوگوں کے پازیٹیو ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ حالانکہ ابھی تک دنتے واڑہ محکمہ صحت نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ دنتے واڑہ ضلع کے چیف ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سنجے باسکھ کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کے پاس ڈینگو سے نمٹنے کے لیے کافی ادویات موجود ہیں لیکن بستَر کے اندرونی علاقوں میں ڈینگو سے متعلق عوامی بیداری نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگو کی وبا بڑھ گئی ہے۔ اس وقت محکمہ کے لوگوں کی جانب سے عوامی بیداری مہم چلائی جا رہی ہے۔

بستَر ڈویژن کے نکسل متاثرہ علاقے کے دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ انہیں محکمہ سے مچھر دانی نہیں ملی ہے اور نہ ہی ڈینگو سے بچاؤ کے لیے دیہاتوں میں دواؤں کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے۔ یہی حال شہری علاقوں کا بھی ہے جہاں ڈینگو سے بچاؤ کے لیے ادویات کا چھڑکاؤ نہیں کیا جا رہا۔ لوگوں میں اس تعلق سے بیداری کی کمی بھی ہے جس کی وجہ سے مچھروں کی افزائش تیزی سے ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں صرف بستِر ڈویژن کے اضلاع میں ڈینگو کی وجہ سے 6 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ جبکہ 1500 سے زائد ڈینگو پازیٹو مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس سال بھی مانسون سے قبل بستَر میں ڈینگو کے مثبت مریضوں کی بڑی تعداد کی تصدیق ہو رہی ہے۔ حالانکہ محکمہ صحت کے حکام اس سے نمٹنے کے لیے تمام تیاریاں ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔