سری نگر کے ’شیر کشمیر‘ اسپتال میں بلیک فنگس کا پہلا معاملہ!
جموں و کشمیر میں اب تک بلیک فنگس کے 18 معاملات سامنے آئے ہیں جن میں سے چار کی موت واقع ہوئی ہے
سری نگر: وادی کشمیر کے سب سے بڑے اسپتال شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) صورہ میں بلیک فنگس یا میوکورمائیکوسز کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے۔ طبی ذرائع نے ہفتے کو بتایا کہ اسپتال میں داخل صوبہ جموں کے ضلع ادھم پور سے تعلق رکھنے والی ایک 35 سالہ خاتون، جو کورونا سے صحتیاب ہوئی ہے، میں بلیک فنگس کی علامات پائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریضہ کی حال ہی میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی تھی اور ناک سے سبز مادہ بہنے کے بعد اس کو ادھم پور اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مریضہ مزید علاج و معالجے کے لئے چندی گڑھ گئی جہاں اس کا علاج کیا گیا لیکن وہ صحتیاب نہیں ہوسکی۔ سکمز کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ مریضہ کو اسپتال میں 4 جون کو داخل کیا گیا تھا اور اس کا ایم آر آئی کیا گیا جس نے اس میں بلیک فنگس کی علامات دکھائی دی۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں اب تک بلیک فنگس کے 18 معاملات سامنے آئے ہیں جن میں سے چار کی موت واقع ہوئی ہے۔ جموں میں 21 مئی کو بلیک فنگس کا پہلا معاملہ سامنے آیا تھا اور ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے اس مریض، جو کورونا سے صحتیاب ہوا تھا، کی اسی دن گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں موت واقع ہوئی تھی۔
وادی کشمیر میں سال رواں میں بلیک فنگس کا پہلا معاملہ ماہ 23 مئی کو سامنے آیا تھا اور مریض گورنمنٹ ڈینٹل کالج سری نگر میں زیر علاج تھا۔ جموں وکشمیر انتظامیہ نے بھی بلیک فنگس کو ایک وبائی مرض قرار دے رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلنے والی بیماری نہیں ہے۔ پرنسپل جی ایم سی جموں ڈاکٹر ششی سودن کے مطابق بلیک فنگس کوئی نیا انفیکشن نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'یہ انفیکشن ایک مریض سے دوسرے مریض کو نہیں پھیلتا ہے۔ یہ انفیکشن ان مریضوں پر حملہ آور ہوتا ہے جو طویل عرصے سے جسمانی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوں'۔ ان کے بقول کہ 'اگر کوئی مریض سٹیرائڈز کھا رہا ہے یا کوئی ذیابیطس کا مریض ہے وہ اپنی شوگر لیول کو قابو میں رکھیں۔ اگر کسی کو کووڈ ہے اور وہ سٹیرائڈ بھی کھا رہا ہے تو اسے بھی اپنی شوگر لیول پر نظر رکھنی چاہیے'۔
ایک رپورٹ کے مطابق میوکورمائیکوسز یا بلیک فنگس ایک انتہائی نایاب قسم کا انفیکشن ہے جو کہ مٹی، پودوں، کھاد اور گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں میں پائے جانے والی پھپھوندی سے پھیلتا ہے۔ یہ انفیکشن ناک کی نالیوں، دماغ اور پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں یا ایسے لوگوں جن کا مدافعاتی نظام انتہائی کمزور ہو جیسے کہ ایڈز یا سرطان کے مریض، ان کے لئے یہ انفیکشن مہلک بھی ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔