راجدھانی دہلی میں کسانوں کی تحریک 41 ویں روز بھی جاری
زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر کسان تنظیموں کی تحریک منگل کو 41 ویں روز بھی جاری رہی، گزشہ تین دنوں سے خراب موسم کے باوجود کسان تنظیموں کے لیڈر اور کارکنان کا دہلی کی سرحدوں پر دھرنا جاری ہے۔
نئی دہلی: زرعی اصلاحات سے متعلق تین قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم از کم سہاراقیمت (ایم ایس پی) کو قانونی درجہ دینے کے مطالبہ پر کسان تنظیموں کی تحریک قومی دارالحکومت میں منگل کو 41 ویں روز بھی جاری رہی، گزشہ تین دنوں سے خراب موسم کے باوجود کسان تنظیموں کے لیڈر اور کارکنان دارالحکومت کی سرحدوں پر دھرنا مظؓاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کسان تنظیموں نے اپنے مطالبات کو پورا ہونے تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس تحریک کو مختلف تنظیموں کی بھی حمایت مل رہی ہے۔
اس درمیان کل کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین ساتویں دور کے ہوئے مذاکرات میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ مذاکرات کے بعد وزیر زراعت نریندرسنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت بہت ہی اچھے ماحول میں ہوئی ہے اور انہیں یقین ہے کہ مسئلے کا حل جلد ہی ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مجموعی مفاد کو مدنظر رکھ کر زرعی اصلاحات قوانین کو بنایا ہے اور اس سے اگر انہیں کوئی پریشانی ہو رہی ہے تو حکومت اس پر بات چیت کے لئے تیار ہے۔
نریندرسنگھ تومر نے کہا کہ کسان تنظیمیں زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے پربضد ہیں جبکہ حکومت ان پر نقطہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ جنوری کو ہونے والی میٹنگ معنی خیز ہوگی اور وہ حل تک پہنچیں گے۔ دونوں فریق کے مابین اتفاق کے بعد بات چیت کی اگلی تاریخ آٹھ جنوری طے کی گئی ہے۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ حکومت زرعی اصلاحات قوانین پر نقطہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کا ارادہ قانون میں ترمیم کا ہے جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس کیے جانے پر بضد ہیں۔ گزشتہ دور کی بات چیت میں بجلی کے چارجز پر دی جا رہی سبسڈی میں تبدیلی نہ کرنے اور پرالی جلانے والے کسانوں پر کارروائی نہ کیے جانے کے معاملے پر کسانوں اور حکومت کے درمیان اتفاق ہوگیا تھا لیکن زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ دیئے جانے پر تعطل برقرار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔