کمپیوٹر کی مشہور کمپنی ’ڈیل‘ نے 12500 ملازمین کو کیا باہر، بڑے عہدیداروں کی ہوئی چھنٹنی!
نیوز بائٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ ملازمین کی حتمی تعداد سے متعلق تصدیق نہیں ہو سکی ہے، لیکن اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ چھنٹنی کی وجہ سے ڈیل کا تقریباً 10 فیصد وَرک فورس متاثر ہوا ہے۔
کمپیوٹر کی عالمی شہرت یافتہ کمپنی ’ڈیل‘ میں ملازمین کی چھنٹنی سے متعلق خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ تقریباً 12500 ملازمین کو نوکری سے نکالا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق کمپنی نے سیلس ڈویژن میں ایک بڑی تشکیل نو کا اعلان کیا ہے۔ اس سے آپریشنز کو جدید بنانے اور اے آئی (مصنوعی ذہانت) پر توجہ مرکوز کرنے کی پالیسی کے حصے کی شکل میں یہ چھنٹنی کی گئی ہے۔
’بزنس انسائیڈر‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی نے 6 اگست کو ایک انٹرنل میمو میں ملازمین کی چھنٹنی سے متعلق جانکاری دی۔ اس میں سیلس ٹیموں کو سنٹرلائز کرنے اور ایک نئی اے آئی مرکوز سیلس یونٹ بنانے کے منصوبہ کا خاکہ پیش کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ’نیوز بائٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق ہٹائے گئے ملازمین کی درست تعداد سے متعلق آفیشیل تصدیق نہیں کی گئی ہے، لیکن تقریباً 12500 ملازمین اس کی زد میں آئے ہیں۔ اس سے ڈیل کمپنی کا تقریباً 10 فیصد وَرک فورس متاثر ہوا ہے۔
موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ’گلوبل سیلس ماڈرنائزیشن اَپڈیٹ‘ نام سے یہ میمو سینئر ایگزیکٹیو بل اسکینیل اور جان برن کے ذریعہ بھیجا گیا تھا۔ اس نے اسٹریم لائن مینجمنٹ کو منظم کرنے اور سرمایہ کاری کو پھر سے ترجیح دینے کے لیے کمپنی کے ارادوں کو ظاہر کیا ہے۔ اس چھنٹنی سے متعلق ’لائیو منٹ‘ پر شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلس ڈویژن کے کئی ملازمین نے ہٹائے جانے والے یا متاثر ہونے والے ساتھیوں کی جانکاری دی ہے۔ ذرائع کے مطابق چھنٹنی نے خاص طور سے منیجرس اور سینئر منیجرس کو متاثر کیا ہے۔ یعنی بڑے عہدوں پر فائز افسران کو کمپنی نے جھٹکا دیا ہے۔ متاثر ہونے والے کچھ ملازمین کمپنی میں دو دہائیوں سے کام کر رہے تھے۔
غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ یہ چھنٹنی ’ڈیل‘ میں ایک بڑے ٹرینڈ کا حصہ معلوم پڑ رہا ہے۔ دراصل کمپنی نے فروری 2023 سے اپنے ملازمین کی تعداد 130000 سے گھٹا کر تقریباً 120000 کر دیا۔ اس بارے میں ایک ملازم نے کہا کہ ’’ہر چھ ماہ میں ہمارے یہاں چھنٹنی ہوتی ہے۔ آگے بڑھنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔ میں 9 ماہ سے ’ڈیل‘ کے باہر ایک ملازمت کی تلاش کر رہا ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔