دہلی ہائی کورٹ نے اگنی پتھ اسکیم سے متعلق عرضیوں پر فیصلہ محفوظ رکھا

عدالت نے وکلاء سے کہا ہے کہ وہ چھٹیوں سے قبل اپنے دلائل تحریری طور پر جمع کرائیں۔ مرکز نے کہا ہے کہ وہ اگنی ویروں کے کردار، ذمہ داریوں اور درجہ بندی پر حلف نامہ داخل کرے گا۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو مرکز کی اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت نے وکلاء سے کہا ہے کہ وہ چھٹیوں سے قبل اپنے دلائل تحریری طور پر جمع کرائیں۔ مرکز نے کہا ہے کہ وہ اگنی ویروں کے کردار، ذمہ داریوں اور درجہ بندی پر حلف نامہ داخل کرے گا۔

ہائی کورٹ نے بدھ کے روز بھارتی فوج میں اگنی ویروں اور مستقل سپاہیوں (فوجیوں) کے لیے الگ الگ تنخواہ کے پیمانے رکھنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھایا کیونکہ دونوں کیڈرز کا دائرہ کار ایک جیسا ہے۔ مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے کہا کہ اگنی ویر مستقل کیڈر سے الگ کیڈر ہے۔


چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد کی ڈویژن بنچ نے جواب دیا ’’مختلف کیڈرز جاب پروفائلز کا جواب نہیں دیتے، سوال کام اور ذمہ داری کا ہے۔‘‘ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا، ’’اگر ملازمت کا پروفائل ایک ہی ہے، تو آپ مختلف تنخواہوں کو جائز کیسے ٹھہرا سکتے ہیں؟ بہت کچھ جاب پروفائل پر منحصر ہوگا۔ اس پر ہدایات حاصل کریں اور اسے حلف نامہ میں پیش کریں۔‘‘

وہیں، بھاٹی نے کہا کہ اگنی ویر کے لیے شرائط اور ذمہ داریاں فوجیوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا، "اگنی ویر کیڈر کو ایک الگ کیڈر کے طور پر بنایا گیا ہے۔ اسے باقاعدہ سروس کے طور پر شمار نہیں کیا جائے گا۔ چار سال تک اگنی ویر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد اگر ایک رضاکار بنتا ہے اور موزوں پایا جاتا ہے، تو اسے باقاعدہ کیڈر میں بھیج دیا جائے گا۔"


خیال رہے کہ اس اسکیم کو متعارف کرانے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ بعد میں عرضیوں کے تین بیچ دائر کیے گئے، جن میں بھرتی کے عمل اور اسکیم کے تحت امیدواروں کی تقرری کو چیلنج کیا گیا۔ ہندوستانی فوج میں نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے لیے بنائی گئی اس اسکیم کے تحت، منتخب امیدواروں میں سے صرف 25 فیصد کو چار سال کی مدت کے بعد فوج میں رکھا جائے گا۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ چار سال بعد باقی 75 فیصد امیدوار بے روزگار ہو جائیں گے اور ان کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔