حج کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور مہاراشٹر حکومت کو دی سخت ہدایت
دہلی حکومت کے وکیل نے کہا ’’ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے، اکتوبر میں ہی ہماری فائل لیفٹینٹ گورنر کے پاس پہنچ گئی ہے، یہ رکاوٹ ان کے آفس کی طرف سے ہے۔‘‘
نئی دہلی: حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس ہیما کوہلی نے دہلی حکومت اور مہاراشٹر حکومت کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ جنوری میں مقدمہ کی سماعت ہونے سے پہلے اسٹیٹ حج کمیٹی کی تشکیل کرلیں۔
سماعت کے دوران اعظمی کے وکیل سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے شدت سے یہ بحث کی کہ تقریباً اسٹیٹ حج کمیٹیوں کی تشکیل ہو چکی ہے اور اب مرکزی حکومت کو ایکٹ 2002 کے تحت حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کے لیے سخت احکامات جاری کرے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں سبھی اسٹیٹ حج کمیٹیاں بن گئی ہیں۔ دہلی حکومت کے وکیل نے کہا ’’ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے، اکتوبر میں ہی ہماری فائل لیفٹینٹ گورنر کے پاس پہنچ گئی ہے، یہ رکاوٹ ان کے آفس کی طرف سے ہے۔‘‘ وہیں، مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے عدالت سے کہا ’’اسٹیٹ حج کمیٹی بنانے کے لیے ہماری کارروائی چل رہی ہے اور بہت جلد ہم بنالیں گے۔‘‘ جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اسٹیٹ کمیٹی بن جانے دیجیے اس کے بعد مرکز کو ہم ہدایات جاری کریں گے۔
عرضی دائر کردہ حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اپنا رد عمل ظاہر کر تے ہوئے کہا کہ ہمارے وکلا قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے سنجیدگی سے اس مقدمے کی سماعت 9 مرتبہ کروائی اور اسٹیٹ حج کمیٹی بنانے کا مرحلہ تقریباً پورا ہو چکا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ کچھ سال پہلے تک حکومتوں کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے نوٹس دیا جاتا تھٓ تو حکومتیں حرکت میں آجاتی تھیں مگر بدقسمتی ہے کہ عدالت عظمیٰ کے بار بار حکم پر بھی بہت دیر سے عمل ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ادارہ کی سالمیت اور حج ایکٹ 2002 کو پوری طرح لا گو کرنے کے لیے ہم آئندہ بھی عدالت عظمیٰ میں شدت سے پیروی کرتے رہیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔