کانگریس نے الیکشن کمیشن سے کنیاکماری میں وزیر اعظم کے اعلان کردہ مراقبہ کے نشریہ پر روک لگانے کا کیا مطالبہ

کانگریس کے ایک نمائندہ وفد نے الیکشن کمیشن کے افسران سے ملاقات کی اور اپنی شکایت میں کہا کہ ووٹنگ سے عین قبل ’خاموش مدت‘ میں کوئی بھی لیڈر بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر انتخابی تشہیر نہیں کر سکتا۔

<div class="paragraphs"><p>الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ 30 مئی کی شام سے رکھے جانے والے ’مون ورَت‘ یعنی مراقبہ کو لے کر کانگریس نے الیکشن کمیشن کے سامنے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ آج کانگریس کے ایک نمائندہ وفد نے الیکشن کمیشن کے افسران سے ملاقات کر وزیر اعظم نریندر مودی کے مراقبہ کے نشریہ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دراصل ساتویں مرحلہ کی ووٹنگ، جو کہ یکم جون کو ہونی ہے، کے لیے انتخابی تشہیر ختم ہونے کے بعد وزیر اعظم مودی نے کنیاکماری جانے کا اعلان کیا ہے جہاں وہ دو دنوں تک مکمل خاموشی اختیار کریں گے اور مراقبہ میں بیٹھیں گے۔ اسی کے نشریہ پر کانگریس نے اعتراض ظاہر کیا ہے اور رندیپ سنگھ سرجے والا، ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی و ڈاکٹر ناصر حسین پر مشتمل وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کر اپنی بات رکھی۔


الیکشن کمیشن کے افسروں سے ملاقات کے بعد کانگریس ترجمان ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی نے میڈیا سے کہا کہ نمائندہ وفد نے الیکشن کمیشن کے سامنے ایک انتہائی اہم ایشو پر اپنی بات رکھی ہے۔ کانگریس نے اپنی شکایت میں الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ انتخاب کی ووٹنگ سے قبل ’مدتِ خاموشی‘ میں کوئی بھی لیڈر بلاواسطہ یا بالواسطہ طور سے انتخابی تشہیر نہیں کر سکتا۔ وزیر اعظم مودی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 30 مئی کی شام سے مراقبہ پر بیٹھیں گے، لیکن ہم سبھی جانتے ہیں کہ جب ’سائلنٹ پیریڈ‘ (مدتِ خاموشی) چل رہا ہوگا اس درمیان یہ بالواسطہ تشہیر مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ پی ایم مودی کو اپنا مراقبہ یکم جون کی شام کو شروع کرنا چاہیے۔ لیکن اگر وہ اسے 30 مئی سے ہی شروع کرنے پر زور دیتے ہیں تو انتکابی کمیشن کو اسے میڈیا کے ذریعہ نشر کرنے سے روکنا چاہیے۔ چینلوں اور پرنٹ میڈیا پر اس طرح کے نشریہ کی بالکل بھی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

ابھشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے انھوں نے بی جے پی کے آفیشیل سوشل میڈیا ہینڈل سے چلائے جا رہے قابل اعتراض اشتہارات کی بھی شکایت کی ہے۔ اسی کے ساتھ ایک دیگر شکایت میں راہل گاندھی کے فرضی ویڈیو کے بارے میں بھی اپنی بات رکھی ہے۔ ہیمنت بسوا سرما کے ایک بیان کے سلسلے میں بھی انتخابی کمیشن سے کارروئای کرنے کی گزارش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔