بہار: ڈبل انجن کی حکومت میں سڑکوں کا برا حال، گڈھوں سے بھرا ہے ہائیوے!
ایک طرف جہاں بہار کی ڈبل انجن حکومت ریاست میں ایک اچھے سڑک نیٹورک کا دعویٰ کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف مدھوبنی میں نیشنل ہائیوے 227 کی ایک ویڈیو نے سب کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
ایک طرف جہاں بہار کی ڈبل انجن حکومت ریاست میں ایک اچھے سڑک نیٹورک کا دعویٰ کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف مدھوبنی میں نیشنل ہائیوے 227 کی ایک ویڈیو نے سب کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ اس ویڈیو میں سڑک پر تقریباً 100 چھوٹے سوئمنگ پول کے سائز کے گڈھے دکھائی دے رہے ہیں، جس سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا ہے۔ ضلع کے باسوپٹی بلاک میں کلواہی گاؤں سے امگاؤں کراسنگ تک 20 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری میں شاہراہ میں 100 سے زیادہ بڑے گڈھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : اگنی پتھ اسکیم کے خلاف کانگریس کا ملک گیر ستیہ گرہ 27 جون کو
مقامی باشندوں کا دعویٰ ہے کہ 1990 کی شروعات میں سڑک اچھی حالت میں تھی اور مرکزی وزارت برائے سڑک ٹرانسپورٹیشن نے اسے 2001 میں قومی شاہراہ کا درجہ دیا تھا۔ اس کے بعد بہار حکومت کے محکمہ سڑک تعمیرات نے اس سڑک کی دیکھ بھال کی۔ گزشتہ 20 سالوں میں حالات اس قدر بگڑے کہ اب یہ سڑک گڈھوں سے بھر گیا ہے۔
مقامی باشندوں کا دعویٰ ہے کہ ضلع مجسٹریٹ، پولیس سپرنٹنڈنٹ، مقامی رکن اسمبلی، وزیر اور یہاں تک کہ وزیر اعلیٰ سمیت ریاست کے سبھی بڑے افسران کے ذریعہ سڑک کا استعمال کیا جا رہا ہے، لیکن اس کی مرمت کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ایک مقامی باشندہ راجو کمار نے کہا کہ چونکہ سڑک نیپال سرحد کے قریب واقع ہے، اس لیے وزنی ٹرک لگاتار اس سڑک پر لچتے ہیں جس سے حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ مانسون کے موسم میں سڑک پر چھوٹے چھوٹے تالاب دکھائی دیتے ہیں جو ہر کسی کو جنگل میں سفر کرنے کا تجربہ دیتے ہیں۔
مقامی رکن اسمبلی ارون شنکر پرساد نے کہا کہ ’’ہم نے تین بار بہار اسمبلی میں اس ایشو کو اٹھایا، لیکن محکمہ سڑک تعمیرات نے اس پر توجہ نہیں دی۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ بہار کے وزیر برائے سڑک تعمیرات نتن نوین نتیش حکومت میں بی جے پی کوٹے کے تحت آتے ہیں۔ اس سڑک کے ٹھیکیدار رویندر کمار نے کہا کہ ’’محکمہ نے مجھے ٹنڈر الاٹ کیا ہے، لیکن فنڈ جاری نہیں کیا ہے۔ تعمیری مواد کی قیمت پہلے ہی بڑھائی جا چکی ہے۔ ہم اپنے مزدوروں کی ادائیگی کرنے میں ناکام ہیں۔ اس لیے سڑکوں کی مرمت ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔