بھینس پر سوار ہو کر پرچۂ نامزدگی داخل کرنے نکلا امیدوار، پیچھے مڑ کر دیکھا تو تجویز کرنے والے ہی غائب!

یوپی کے بستی ضلع میں لوک سبھا انتخاب لڑنے کے متمنی ایک امیدوار بھینس پر سوار ہو کر پرچۂ نامزدگی داخل کرنے پہنچے تھے، لیکن ضلع کلکٹر پہنچنے سے قبل ہی ان کے تجویز کنندگان نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔

<div class="paragraphs"><p>بھینس پرسوار لیڈر صاحب / ویڈیو گریب</p></div>

بھینس پرسوار لیڈر صاحب / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات کے دوران امیدواروں کے مختلف رنگ اور انداز سامنے آتے رہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک دلچسپ منظر اترپردیش کے بستی ضلع میں نظر آیا جہاں لوک سبھا انتخاب لڑنے کا متمنی ایک لیڈر بھینس پر سوار ہوکر اپنا پرچۂ نامزدگی داخل کرنے پہنچا۔ مگر ان کے منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی ان کے ساتھ سیاسی کھیل ہو گیا۔ ان کے پیچھے سے ان کے تجویز کنندہ ہی غائب ہو گیے، جس کے بعد بیچارے لیڈر کو بغیر پرچۂ نامزدگی داخل کیے واپس لوٹنا پڑا۔

یہ معاملہ بستی ضلع کے کپتان گنج تھانہ علاقے کا ہے۔ یہاں گوبھیاپار گاؤں کے رہنے والے عبدالغفار خان اپنا پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کے لیے بھینس پر سوار ہوکر ضلع کلکٹریٹ کی طرف روانہ ہوئے تھے، لیکن اس دوران نامزدگی کے کاغذات پر دستخط کرنے والے ان کے تجویز کنندہ راستے سے ہی غائب ہو گئے۔ ساتھیوں کے ساتھ چھوڑنے سے خان صاحب کا الیکشن لڑنے کا خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکا۔

قابل ذکر ہے کہ آزاد امیدوار کے طور پر پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کے لیے 10 تجویز کنندگان کی ضرورت ہوتی ہے۔ خان صاحب اپنے تجویز کنندگان کو ساتھ لے کر بھینس پر بیٹھ کر ضلع کلکٹر کے دفتر کے لیے نکلے تھے۔ مگر ان کے وہاں پہنچنے سے قبل ہی ان کے کچھ تجویز کنندہ راستے سے ہی غائب ہو گئے اور کچھ نامزدگی کے لیے دفتر پہنچنے کے بعد انھیں تنہا چھوڑ گئے۔


واضح رہے کہ بستی میں انڈیا بلاک، بی جے پی اور بی ایس پی سمیت 8 امیدوار کسی نہ کسی پارٹی کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جبکہ 3 لوگ آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔ مجموعی طور پر اس لوک سبھا سیٹ کے لیے 11 لوگوں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ عبدالغفار خان بھی اس سیٹ سے انتخابی میدان میں اترنا چاہتے تھے، اور اگر ایسا ہوتا تو یہاں امیدواروں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو جاتی۔ عبدالغفار خان ہارڈ ویئر کی دکان چلاتے ہیں۔ اس بار وہ لوک سبھا انتخاب میں قسمت آزمانا چاہتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔