فرضی گرفتاری معاملے میں رائے بریلی کے ایس پی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ نے دیا تحقیقات کا حکم

عدالت نے کہا کہ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کو اتر پردیش کے ڈی جی پی کے پاس بھیج دیا جائے جو پورے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>الہ آباد ہائی کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

الہ آباد ہائی کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) پرشانت کمار کو ایک طالب علم کی مبینہ فرضی گرفتاری کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ رائے بریلی کے ایس پی پر طالب علم کی فرضی گرفتاری کا الزام ہے۔ یہ گرفتاری مبینہ طور پر چوری کے ایک معاملے میں ایس پی نے اپنے ماتحتوں سے کرائی تھی۔

عدالت نے ڈی جی پی کو اس واقعے کی تحقیق کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے مجوزہ ایس آئی ٹی سے دو ماہ کے اندر رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ ہی اس معاملے کی آئندہ سماعت 3 جولائی 2024 کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ڈی جی پی پرشانت کمار نے کہا ہے کہ انہوں نے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (اے ڈی جی) لاء اینڈ آرڈر امیتابھ یش کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق ایس پی کے عہدے سے اوپر کے ایک سینئر آئی پی ایس افسر کی سربراہی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کو دو ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔


یہ حکم جسٹس وویک چودھری اور جسٹس نریندر کمار جوہری کی ڈویژن بنچ نے ایک بزرگ خاتون گومتی مشرا کی درخواست پر دیا ہے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے بیٹے کو پولیس نے 30 اور 31 مارچ کی درمیانی رات کو گرفتار کیا تھا، جبکہ ریکارڈ میں اسے ایک دن بعد چوری کے کیس میں گرفتار کیا گیا دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ اگرچہ ان کے بیٹے کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے لیکن اسے چوری کے کیس میں جھوٹا پھنسایا گیا کیونکہ اس نے رائے بریلی کے ایس پی ابھیشیک اگروال کو اپنی ٹیکسی دینے سے انکار کر دیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کو اتر پردیش کے ڈی جی پی کے پاس بھیج دیا جائے جو پورے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔