مہاراشٹر میں ٹھاکرے حکومت کا جزوی اور ہفتہ واری لاک ڈاؤن کا اعلان، عوام کا ملا جلا ردِ عمل
مہاراشٹر میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ریاست مہاراشٹر میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 57 ہزار سے زیادہ کورونا کے معاملات سامنے آئے ہیں، جبکہ دو سو بائیس مریضوں کی کووڈ کی وجہ موت واقع ہوگئی ہے۔
ریاست میں کورونا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے حکومت مہاراشٹر نے مکمل لاک ڈاؤن نہ لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے جزوی لاک ڈاؤن اور سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ مہاراشٹر حکومت نے کابینی میٹنگ میں لیا ہے۔ آج سے جزوی لاک ڈاؤن کی پابندیاں عائد کی جائیں گی جبکہ 9 اپریل یعنی اگلے جمعہ سے شام آٹھ بجے سے پیر کی صبح سات بجے تک ہر ویکینڈ پر لاک ڈاؤن لگے گا اور اس کے ساتھ کئی پابندیاں اور سختیاں بھی عائد رہے گیں۔ حکومت کے اس فیصلے پر ملا جلا عوامی ردِ عمل سامنے آرہا ہے۔
عوامی کا ردِعمل:
ممبئی کے بائیکلہ میں رہنے والے امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ سنیچر اور اتوار کو لاک ڈاؤن عوام کے لئے قابلِ برداشت ہوسکتا ہے، لیکن دن کے وقت حکومت کو لاک ڈاؤن قطعی نہیں لگانا چاہیے، حکومت رات کے وقت سختیاں ضرور برتیں، لیکن دن کا لاک ڈاؤن غریبوں اور عام افراد کے لئے باعثِ پریشانی ہوتا ہے۔
ممبئی کے کرلا علاقے کے سماجی کارکن افروز ملک کا کہنا ہے کہ ریاستی سرکار نے لاک ڈاؤن اور سختیوں کو بڑھاکر عوام میں ایک قسم کا ڈر اور خوف کے ماحول کو مزید تقویت پہچانے کا کام کر رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کی خبروں اور پریس کانفرنس اور اعلانات سے لوگوں میں خوف وہراس کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ لوگ کووڈ کی بیماری کے متعلق کنفیوژن کا شکار ہیں۔ سرکار کنفیوژن کو دور کرنے کی بجائے انہیں مزید خوف و ہراس میں مبتلا کر رہی ہے۔ سرکار کو بہتر سے بہتر علاج مہیا کروانے کی کوشیش کرنی چاہیے نہ کہ مکمل لاک ڈاؤن سے لوگوں کی زندگی کو متاثر کرنا چاہیے۔
ممبئی کے دادر علاقے میں رہائش پذیر ایک خاتون نے حکومت کے قدم کی ستائس کی ہے۔ اس خاتون کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن ضروری ہے تاہم حکومت نے جزوی اور ہفتہ واری لاک ڈاون کی بات کی ہے، جس پر عوام کے لئے عمل آوری ممکن ہے۔
ممبئی سے چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر موجود کلیان کے رہنے والے سروش کا کہنا ہے کہ حکومت کو لاک ڈاؤن لگانے سے قبل لوگوں کے لئے کم ازکم راشن کا انتظام تو کرنا چاہیے۔ شہریوں نے حکومت سے گزشتہ لاک ڈاؤن کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن حکومت اور بجلی کمپنیوں کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔
لاک ڈاؤن سے معیشت ہوگی متاثر:
معاشی امور کے ماہر اور بامبے اسٹاک ایکسچینج میں صلاح کار ادتیہ سری نواسن کا کہنا ہے کہ ہفتہ واری لاک ڈاؤن اور سنیما مال اور بازاروں پر پابندی اس کا سیدھا اثر ہماری معاشیات پر پڑے گا۔ لوگ سنیچر اتوار کو باہر نکلتے ہیں، شاپنگ مالس اور بازاروں کی جانب خریداری کے لئے رخ کرتے ہیں۔ اگر حکومت سنیچر اتوار کو بازار بند کرنے کی ہدایت دے گی تو کاروباری اور مالی معاملات بھی مزید خراب ہوں گے اور اس کا سیدھا اثر عام آدمی کی زندگی پر پڑے گا حکومت کو جزوی لاک ڈاؤن اور ہفتہ واری لاک ڈاؤن لگانے کی بجائے گائیڈ لائن پر عوام کو سختی سے عمل پیرا ہونے کی ترغیب دینی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن ڈرائیو کو بڑھانا چاہیے۔
مزدوروں کی واپسی کا سلسلہ شروع :
ممبئی میں تعمیراتی کام کی تو اجازت حکومت نے اپنی گائیڈلائن میں دی ہے لیکن تعمیراتی کاروبار سے منسلک ایک بلڈر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے متعلق اتنی باتیں ہوچکی ہیں کہ باہر کے مزدور کام چھوڑ کر واپس گاؤں جانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تعمیراتی سائٹ پر 22 مزدور تھے جس میں سے 21 مزدور واپس جاچکے ہیں ان میں بیشتر مزدوروں نے اپنا پورا پیسہ بھی نہیں لیا۔
ممبئی سے 35 کلومیٹر کی دوری پر واقع بھیونڈی شہر جسے پاورلوم کے توسط سے جانا جاتا ہے۔ یہاں کے ایک بنکر زاہد مختار کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے اعلانات کے درمیان یوپی بہار کے مزدوروں کی گھر واپسی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ جس سے مہاراشٹر کا مانچسٹرکہلانے والے بھیونڈی شہر میں پاورلوم مزدوروں کی کمی واقع ہو رہی ہے۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والے مزدور لیڈر سوکمار کا کہنا ہے کہ ہفتہ واری لاک ڈاؤن کے متعلق حکومت کے فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ ریاست مہاراشٹر کے حالات اور کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات کو دیکھتے ہوئے مزدور طبقہ بھی فکرمند ہے اور ہجرت کی طرف بھی مائل ہے۔ لیکن پچھلے لاک ڈاون میں جس طرح مزدوروں کی حالت ہوئی تھی۔ اور انہیں پیدل اپنے گاؤں نکلنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ اس مرتبہ اس طرح کے معاملات کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حکومت مہاراشٹر نے لوگوں کو فیصلہ لینے کا ایک قسم کا موقع فراہم کیا ہے۔ ہفتہ واری لاک ڈاؤن میں بھی عام زندگی مکمل طور پر متاثر نہ ہو اس کا خیال رکھا ہے۔
لاک ڈاؤن کا مقصد کورونا کی زنجیر کو توڑنا ہے :
ممبئی سے تقریباً تین سو کلو میٹر دوری پر واقع مالیگاؤں شہر کے معروف سرجن ڈاکٹرسعید فارانی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن لگانے کا مقصد کورونا وائرس کی زنجیر کو توڑنا ہے۔ اس سے میڈیکل کے فائدے ضرور ہیں لیکن لوگوں کو سنجیدگی کے ساتھ عمل کرنا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کو علاج کے لئے بہتر سہولیات مہیا کروانا بھی ضروری ہے۔ ڈاکٹر فارانی کا کہنا ہے کہ ان کے جاننے والوں میں ایسے بھی کووڈ کے مریض ہیں جنہیں ممبئی کے پرائیویٹ اسپتالوں میں جگہ نہیں مل پا رہی ہے اور انہیں مجبوراً نائر اسپتال میں اپنا علاج کروانا پڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت بھی ریاست میں جزوی لاک ڈاؤن اور ہفتہ واری لاک ڈاؤن کے نفاذ کا مقصد کورونا کی زنجیر کو توڑنا بتا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔