تلنگانہ: سابق رکن اسمبلی گوپال ریڈی نے بی جے پی سے دیا استعفیٰ، کانگریس کو بتایا عوام کی پسند

کوماٹی ریڈی راج گوپال ریڈی گزشتہ سال اگست میں تب سرخیوں میں آئے تھے جب انھوں نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھاما تھا، لیکن ایک سال میں ہی وہ بی جے پی کی عوام مخالف پالیسیوں سے ناراض ہو گئے۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

تلنگانہ کے سابق رکن اسمبلی کوماٹی ریڈی راج گوپال ریڈی نے ریاستی اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے گزشتہ سال ہی کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھاما تھا، لیکن ایک سال میں ہی وہ بی جے پی کے طریقہ کار سے ناراض ہو گئے اور پارٹی سے کنارہ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی وہ کانگریس میں واپسی کر سکتے ہیں۔

ایسا مانا جا رہا ہے کہ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر بی جے پی کی طرف سے جاری کی گئی امیدواروں کی پہلی فہرست میں اپنا نام شامل نہ ہونے سے راج گوپال ریڈی ناراض تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے بی جے پی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ ایسی بھی باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ وہ کانگریس میں شامل ہونے کے بعد ٹکٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ دراصل کانگریس نے امیدواروں کی اپنی پہلی فہرست میں منوگوڈے سے کسی نام کا اعلان نہیں کیا ہے جہاں سے ریڈی رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔


بہرحال، بی جے پی سے اپنے استعفیٰ کے بعد راج گوپال ریڈی نے کہا کہ ان کا ہدف تلنگانہ میں کے. چندرشیکھر راؤ حکومت کو ’شکست‘ دینا ہے۔ ساتھ ہی ریڈی نے یہ بھی کہا کہ اس مرتبہ کانگریس عوام کی پسند ہے، لوگوں کا موڈ کانگریس کی حمایت میں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کوماٹی ریڈی راج گوپال ریڈی گزشتہ سال اگست میں تب سرخیوں میں آئے تھے جب انھوں نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھاما تھا۔ رکن اسمبلی کی شکل میں ان کے استعفیٰ سے منوگوڈے اسمبلی سیٹ خالی ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ہوئے ضمنی انتخاب میں ریڈی چندرشیکھر راؤ کی پارٹی کے کسوکنتلا پربھاکر ریڈی سے تقریباً 10 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔ گزشتہ سال نومبر میں منوگوڈے ضمنی انتخاب کو ووٹرس کو لبھانے کے لیے پارٹیوں کے خرچ کے سبب ملک کی تاریخ میں سب سے مہنگے انتخابات میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ انتخابی افسران کے طمابق انتخاب کے دوران 8 کروڑ روپے کی نقدی اور 5000 لیٹر شراب ضبط کی گئی۔ یہ ضمنی انتخاب ملک میں ’سب سے زیادہ دیکھا جانے والا‘ انتخاب ہونے کے سبب بھی سرخیوں میں تھا۔ اس دوران 48 سی سی ٹی وی کیمروں نے انتخابی عمل پر نظر رکھی جسے 298 پولیس اسٹیشنوں پر ویب کاسٹ کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔