تیجسوی یادو جنتا دل یو کارکن کی موت کے بعد نتیش کمار پر حملہ آور

ویڈیو کی بنیاد پر تیجسوی یادو نے نتیش کمار کی خراب قیادت پر سوال اٹھایا ہے، انھوں نے سوال کیا ہے کہ ’’بہار میں کیا ہو رہا ہے نتیش جی؟ بہار میں نظامِ قانون پوری طرح سے تباہ ہو گیا ہے۔‘‘

تیجسوی یادو اور نتیش کمار تصویر یو این آئی
تیجسوی یادو اور نتیش کمار تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر تیجسوی یادو نے جنتا دل یو کارکن کے ایک مبینہ قتل عام کو لے کر بدھ کے روز نتیش کمار کی قیادت والی ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بتایا جاتا ہے کہ سمستی پور ضلع کے محمد خلیل رضوی کا قتل 17 فروری کو اکبرپور فقیرنا گاؤں میں کر دیا گیا تھا اور اس کے جسم کو پٹرول ڈال کر آگ لگانے کے بعد ایک پولٹری فارم میں دفنا دیا گیا تھا۔ ملزم نے جسم کو جلدی سے سڑنے کے لیے نمک کا بھی استعمال کیا۔ یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد تیجسوی یادو نے نتیش حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

دراصل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک شخص کیمرے پر یہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے کہ پرتشدد گئو رکشکوں نے رضوی کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا ہے۔ حالانکہ اس ویڈیو کی تصدیق کسی خبر رساں ایجنسی نے نہیں کی ہے۔ اسی ویڈیو کی بنیاد پر تیجسوی یادو نے نتیش کمار کی بدتر قیادت پر سوال اٹھایا ہے۔ تیجسوی یادو نے سوال کیا ہے کہ ’’بہار میں کیا ہو رہا ہے نتیش جی؟ بہار میں نظامِ قانون پوری طرح سے تباہ ہو گیا ہے۔ ایک مسلم نوجوان جو جنتا دل یو کا کارکن بھی تھا، اسے گائے کے نام پر پیٹا گیا، اسے گئو رکشکوں نے پیٹا، آگ لگا دی، اور پھر دفنا دیا۔ بہار میں لگاتار ایسے واقعات کیوں ہو رہے ہیں اور لوگ قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لے رہے ہیں؟‘‘


اس درمیان پولیس نے کہا کہ پانچ سال قبل ایک وپل کمار نامی شخص سے سرکاری ملازمت دلانے اور 3.70 لاکھ روپے لینے کا جھوٹا وعدہ کرنے کے الزام میں رضوی کا 17 فروری کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ سمستی پور (صدر) کے پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس پی) محمد صہبان حبیب فاخری نے کہا کہ ’’ہم نے ویڈیو کی بنیاد پر وپل کمار کو گرفتار کیا ہے۔ جانچ کے دوران اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رضوی کو پانچ سال پہلے ایک سرکاری نوکری دلانے کے لیے 3.70 لاکھ روپے دیئے تھے۔ لیکن وہ نہ تو پیسے لوٹا رہا تھا اور نہ ہی اسے ملازمت دے رہا تھا۔‘‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ویپل کے مطابق اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مسری گھراری تھانہ حلقہ سے رضوی کا اغوا کر لیا اور اسے پولٹری فارم میں لے گیا اور اسے بے رحمی سے پیٹا۔ انھوں نے اس کے جسم پر پٹرول ڈالا اور اسے آگ لگا دی۔ اس کے جلے ہوئے جسم کو ایک گڈھے میں دبا دیا گیا تھا۔ ملزم نے اس کی لاش کو جلدی سے سڑنے کے لیے نمک بھی ڈالا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رضوی کو اغوا کرنے کے بعد ویپل نے اپنے فون کا سم کارڈ بھی نکال لیا تھا۔ پھر اس نے اسے اپنے فون میں ڈالا اور رضوی کی بیوی سے 3.70 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔