تیستا سیتلواڈ مسکراتے ہوئے جیل سے باہر نکلیں، لوگوں نے تالیوں سے کیا استقبال

سپریم کورٹ نے تقریباً دو ماہ سے جیل میں بند تیستا سیتلواڈ کو عبوری ضمانت پر رِہا کرنے کا فیصلہ 2 ستمبر کو ہی سنا دیا تھا، ضروری کاغذی کارروائی کے بعد آج وہ جیل سے باہر آ گئیں۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

مشہور و معروف سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ ہفتہ کی شام احمد آباد جیل سے باہر آ گئیں۔ جیل سے باہر نکلنے کی کچھ ویڈیوز سامنے آئی ہیں جس میں وہ مسکراتے ہوئے اپنا سامان لیے جیل کے دروازے سے باہر نکل رہی ہیں۔ باہر کچھ لوگ ان کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں جو تیستا کو دیکھ کر تالیوں سے ان کا استقبال کرتے ہیں۔ جیل کے باہر میڈیا کے اہلکار بھی موجود تھے جو تیستا کی تصویریں کھینچتے ہوئے دکھائی دیے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے تقریباً دو ماہ سے جیل میں بند تیستا سیتلواڈ کو عبوری ضمانت پر رِہا کرنے کا فیصلہ 2 ستمبر کو ہی سنا دیا تھا۔ ضروری کاغذی کارروائی کی وجہ سے وہ اب تک جیل میں ہی تھیں اور ہفتہ کی صبح مقامی سیشن کورٹ نے تیستا سیتلواڈ کے ریلیز آرڈر پر دستخط کر دیا، جس کے بعد ان کے جیل سے باہر نکلنے کا راستہ ہموار ہو گیا۔

واضح رہے کہ جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کو اس معاملہ میں عبوری ضمانت دے دی تھی، جس میں انہیں 2002 کے گجرات فسادات کے مقدمات میں مبینہ طور پر بے قصور لوگوں کو پھنسانے کے لئے فرضی دستاویزات تیار کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے تیستا سیتلواڈ کو ہدایت دی کہ وہ اپنا پاسپورٹ اس وقت تک سونپ دیں جب تک کہ ہائی کورٹ اس معاملے پر غور نہیں کر لیتی۔ چیف جسٹس یو یو للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کہا تھا کہ تیستا سیتلواڈ عبوری ضمانت پر رہائی کی حقدار ہیں۔


سپریم کورٹ کی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہمارے خیال میں اپیل کنندہ عبوری ضمانت پر رہائی کی حقدار ہیں۔ ہم اس بات پر غور نہیں کر رہے ہیں کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے یا نہیں کیونکہ یہ فیصلہ ہائی کورٹ کو کرنا ہے۔ ہم صرف اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اپیل کنندہ کو تحویل میں رکھا جائے یا عبوری ضمانت دے دی جائے۔ ہم نے اس معاملے پر صرف عبوری ضمانت کے نقطہ نظر سے غور کیا ہے۔ لہذا ہم تیستا سیتلواڈ کو عبوری ضمانت فراہم کرتے ہیں۔‘‘

بنچ کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ ’’پورے معاملے پر ہائی کورٹ آزادانہ طور پر غور کرے گا اور اس عدالت کی طرف سے دیئے گئے کسی بھی مشاہدے کا اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وضاحت کی جاتی ہے کہ عبوری ضمانت کا حکم صرف ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا گیا ہے کہ وہ ایک خاتون ہیں اور انہوں نے کافی دن جیل میں گزار لئے ہیں۔ دیگر ملزمان کے ذریعہ پیش کی جانے والی درخواستوں میں اس فیصلہ کا حوالہ نہیں دیا جائے گا۔‘‘


عدالت نے یہ فیصلہ تیستا سیتلواڈ کی جانب سے دائر کی گئی عبوری ضمانت کی درخواست پر سنایا۔ انہوں نے گجرات ہائی کورٹ کے 3 اگست کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، جس میں سیتلواڈ اور گجرات کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر بی سری کمار کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں پر جواب طلب کرنے کے لیے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ کو 19 ستمبر تک ملتوی کر دیا تھا۔

گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ احکامات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہائی کورٹوں کی جانب سے عموماً لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں اور تیستا سیتلواڈ کے معاملہ میں کوئی غیر معمولی کام نہیں کیا گیا ہے۔ سالیسٹر جنرل نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر کے علاوہ کافی مواد موجود ہے جو کہ تیستا سیتلواڈ کے مبینہ جرائم میں ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔