کانگریس کی ’ہلّہ بول ریلی‘ کل، جئے رام رمیش نے کہا ’کمر توڑ مہنگائی کے خلاف جنگ جاری رہے گی‘
کانگریس لیڈر اجئے ماکن نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ کے اندر، پارلیمنٹ سے باہر، سڑک کے اوپر، رام لیلا میدان میں ریلیوں کے ذریعہ سے، ہر طرح سے ہم مہنگائی کے خلاف اور عوام کے مفادات کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔‘‘
مرکز کی مودی حکومت میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ مہنگائی اس وقت ملک کا سب سے سنگین ایشو بنا ہوا ہے اور کانگریس لگاتار اس کے خلاف آواز بھی اٹھا رہی ہے۔ 4 ستمبر کو کانگریس نے تاریخی رام لیلا میدان میں صبح 11 بجے ’ہلّہ بول ریلی‘ منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے جس کو لے کر سبھی تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’کمر توڑ مہنگائی کے خلاف کانگریس مظاہرہ کرتی آ رہی ہے، اور مہنگائی کے خلاف یہ جنگ جاری رہے گی۔ دسمبر 2021 میں جئے پور میں ایک عظیم الشان ریلی منعقد ہوئی تھی۔ 5 اگست 2022 کو تو سارے اراکین پارلیمنٹ اور ہمارے سینئر لیڈران نے مہنگائی کے خلاف وجئے چوک پر ریلی کی، اور انھیں گرفتار کیا گیا۔ تقریباً 70 اراکین پارلیمنٹ گرفتار ہوئے جنھیں کنگزوے کیمپ لے جایا گیا۔ کل رام لیلا میدان میں مہنگائی کے خلاف ہلّہ بول ریلی ہونے والی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہم تین سال بعد رام لیلا میدان واپس لوٹے ہیں۔‘‘
پریس کانفرنس سے کانگریس جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے بھی خطاب کیا اور ’ہلہ بول ریلی‘ کے بارے میں تفصیلی جانکاری صحافیوں کو دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ کے اندر، پارلیمنٹ سے باہر، سڑک کے اوپر، رام لیلا میدان میں ریلیوں کے ذریعہ سے، ہر طریقے سے مہنگائی کے خلاف عوام کے مفادات کی لڑائی ہم لڑ رہے ہیں۔ ہم نے 5 اگست کو مکمل کانگریس ورکنگ کمیٹی اور پرینکا گاندھی کے ساتھ مہنگائی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ہم گرفتار ہوئے لیکن عوام کی آواز بھی اٹھائی اور لڑائی بھی جاری رکھی۔ لیکن آج سب سے زیادہ ضروری اس بات کو سمجھنے کی ہے کہ اس مہنگائی کے لیے سیدھے سیدھے مودی حکومت ذمہ دار کیوں ہے، اور کیسے؟‘‘
اجئے ماکن نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہمارے ملک کے اندر مہنگائی بڑھ رہی ہے میں سبھی سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ اگر مودی حکومت کے گزشتہ آٹھ سالوں کے کام کو دیکھیں تو کیا کسی چیز کا ٹیکس کم ہوا ہے؟ کیا انکم ٹیکس کم ہوا، کیا جی ایس ٹی کم ہوئی، کیا عوام کے اوپر قرض کا بوجھ کم ہوا، کیا پٹرول-ڈیزل پر ایکسائز کم ہوا؟ نہیں ہوا، لیکن ایک ٹیکس ضرور کم ہوا ہے، اور اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس، کارپوریشن ٹیکس کم ہوا ہے جو ان (پی ایم مودی) کے’متر‘ پونجی پتی گھرانوں کو دینا پڑتا ہے۔ وہ ٹیکس 20 فیصد سے گھٹ کر 15 سے 12 فیصد تک کر دیا گیا۔ اب اس ٹیکس کی کمی کیسے پوری ہوگی؟ یہ کمی جی ایس ٹی کو بڑھا کر پورا کیا جائے گا جو کہ عام لوگوں سے وصول کیا جاتا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ پٹرول و ڈیزل کے اوپر ایکسائز کا ہمارے وقت میں کل کلیکشن 1 لاکھ 57 ہزار کروڑ روپے ہوتا تھا۔ مودی حکومت میں اس سال یہ کلیکشن 6 لاکھ کروڑ روپے سے اوپر ہے، یعنی چار گنا سے زیادہ ایکسائز بڑھا دیا گیا۔‘‘
اجئے ماکن مزید کہتے ہیں کہ ’’ہمارے وقت میں پٹرول و ڈیزل اور پٹرولیم مصنوعات کے اوپر ایک لاکھ 47 ہزار کروڑ کی سبسیڈی دی جاتی تھی۔ اب وہ سبسیڈی 10 ہزار کروڑ سے بھی کم کر دی گئی۔ جب سبسیڈی 14 گنا کم کر دی جائے گی، اور ایکسائز مرکزی حکومت کے ذریعہ 4 گنا بڑھا دی جائے گی تو پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کے ساتھ ساتھ رسوئی گیس کی قیمتیں بڑھیں گی یا نہیں۔ یہ مہنگائی ہم سب کو نظر آ رہی ہے۔ کھانے کی چیزوں کو لے لیجیے، سبزیوں کی قیمت دیکھ لیجیے، گھریلو ضروریات کے ہر سامان کی مہنگائی بڑھ گئی ہے اور سبھی پر جی ایس ٹی کی شکل میں بڑے پیمانے پر ٹیکس کی وصولی ہو رہی ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے مرکز کی مودی حکومت پر امیروں کو مزید امیر بنانے اور غریبوں کو مزید غریب بنانے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’امیر اور امیر ہو جائیں، غریب اور غریب ہو جائیں، عوام بے حال ہو جائے، صرف اسی پر کام ہو رہا ہے۔ عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے اور ’متروں‘ کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ ’متر‘ دنیا کے امیروں میں نمبر وَن اور ٹو بن رہے ہیں، اور غریب مزید غریب ہوتے جا رہے ہیں، مہنگائی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔