ٹارگیٹ کلنگ: کشمیری پنڈتوں نے اجتماعی ہجرت سمیت لیے تین بڑے فیصلے

ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ کشمیر میں بدلتے حالات کے درمیان کئی کشمیری پنڈت اور دیگر اقلیتی ملازمین وادی چھوڑ کر جموں کا رخ کر رہے ہیں۔

ٹارگیٹ کلنگ کے خلاف کشمیری پنڈت احتجاج کرتے ہوئے، تصویر یو این آئی
ٹارگیٹ کلنگ کے خلاف کشمیری پنڈت احتجاج کرتے ہوئے، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

دو دن پہلے کشمیر میں خاتون ٹیچر رجنی بالا کا قتل ہوا تھا، اور ابھی اس کا غم کم بھی نہیں ہوا تھا کہ آج دہشت گردوں نے مزید ایک ٹارگیٹ کلنگ کو انجام دے دیا۔ بینک منیجر وجئے کمار کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ راجستھان کے باشندہ وجئے کمار پر ہوئے حملے کے بعد کشمیری پنڈتوں نے ایک ایمرجنسی میٹنگ کی جس میں تین اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ الگ الگ ٹرانزٹ کیمپ سے آئے کشمیری پنڈتوں نے کشمیر اقلیتی فورم کے بینر تلے یہ میٹنگ کی۔ اس میں بینک افسر وجئے کمار سمیت سبھی ٹارگیٹ کلنگ والے حملوں کی مذمت کی گئی اور انھیں بزدلانہ عمل قرار دیا گیا۔

فورم کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں تین اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ فورم میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ وادی میں سبھی مقامات پر ہو رہے احتجاجی مظاہروں پر فوری اثر سے روک لگا دی گئی ہے۔ یہ بھی بتایا کہ وادی میں سبھی اقلیتوں کے سامنے حکومت نے کوئی متبادل نہیں چھوڑا ہے۔ ایسے میں وہ جمعہ کی صبح وادی سے باہر کے لیے ہجرت کریں گے۔ فورم نے وادی میں سبھی مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ سبھی ’نو یُگ ٹنل‘ کے پاس جمع ہوں اور یہاں پر آگے کا منصوبہ طے کریں گے۔


اس درمیان ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ کشمیر میں بدلتے حالات کے درمیان کئی کشمیری پنڈت اور دیگر اقلیتی ملازمین وادی چھوڑ کر جموں کا رخ کر رہے ہیں۔ کشمیر ڈویژن کے کلگام، باندی پورہ، اننت ناگ، بارہمولہ، شوپیاں سمیت دیگر اضلاع میں جموں ڈویژن کے ہزاروں ملازمین کام کر رہے ہیں۔ کلگام میں ہی کام کر رہے ایک ٹیچر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر کہا کہ سبھی میں خوف کا ماحول ہے۔ لگاتار ہو رہی ٹارگیٹ کلنگ نے ہمیں وادی چھوڑنے پر مجبور کیا ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب دہشت گردوں نے درج فہرست ذات کے کسی ملازم کو نشانہ بنایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔