ذات پر مبنی مردم شماری عوامی دباؤ اور نظریاتی جماعتوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ: تیجسوی یادو

تیجسوی یادو نے کہا کہ انہیں الٹی میٹم دے کر ہم نے احتجاج کرنے کا اعلان کیا، آخر کار بی جے پی مجبور ہو گئی اور بہار میں کھڑے ہو کر ہمارے خیالات کا ساتھ دینا پڑا۔

تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی صدارت میں بدھ کے روز طلب کئے گئے اجلاس کے دوران ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے پر اتفاق کیا گیا۔ دریں اثنا، جمعرات کو اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ یہ عوام کے دباؤ اور نظریاتی جماعتوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

ذات پات کی مردم شماری کرانے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر ٹوئٹ کیا کہ ’’بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا تاریخی فیصلہ لے لیا گیا ہے۔ اس کے حق میں عوامی دباؤ اور نظریاتی جماعتوں کی طویل جدوجہد کے بعد اجلاس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جلد از جلد مقررہ مدت کے اندر تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والی ذاتوں پر مبنی مردم شماری کرانے کی منظوری دیدی گئی ہے۔‘‘


بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے تیجسوی نے کہا کہ 2011 کی سماجی، اقتصادی اور ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کو بی جے پی حکومت نے عام نہیں کیا۔ اس کے بعد سے ہماری جدوجہد دھرنا مظاہرے وغیرہ کے ذریعے بلا تعطل جاری رہی۔ اسمبلی سے دو بار قرارداد منظور ہوئی۔ وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔ ہم نے تمام جماعتوں کو خطوط لکھے۔ پھر بھی بی جے پی نے انکار کر دیا۔

تیجسوی یادو نے مزید کہا کہ انہیں الٹی میٹم دے کر ہم نے احتجاج کرنے کا اعلان کیا، آخر کار بی جے پی مجبور ہو گئی اور بہار میں کھڑے ہو کر ہمارے خیالات کا ساتھ دینا پڑا۔ لیکن بی جے پی دیگر ریاستوں اور ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف ہے، ہے نہ کمال کی بات! انہوں نے آخر میں کہا ’’جھکتی ہے دنیا، جھکانے والا چاہئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔