حکومت میں آتے ہی زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پاس کریں گے: اسٹالن

ڈی ایم کے سربراہ اسٹالن نے انتخابی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب، کیرالہ و مغربی بنگال کی طرح ہی تمل ناڈو میں بھی زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پاس ہونا چاہیے تھا لیکن پلانی سامی نے ایسا نہیں کیا۔

تصویر بشکریہ nakkheeran.in
تصویر بشکریہ nakkheeran.in
user

قومی آواز بیورو

ڈی ایم کے سربراہ اور اپوزیشن کے وزیر اعلیٰ عہدہ امیدوار اسٹالن نے اپنے انتخابی جلسوں کے دوران واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اگر تمل ناڈو میں ان کی حکومت بنی تو حکومت کی پہلی ترجیح ہوگی کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ تینوں نئے زرعی قوانین کے خلاف اسمبلی میں ایک قرارداد پاس ہو۔

تمل ناڈو اسمبلی انتخاب کے لیے پیر کے روز تروپتھور اور جھولارپیٹ میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ پنجاب، کیرالہ اور مغربی بنگال نے جہاں زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پاس کیے ہیں، وہیں پلانی سامی کی قیادت والی اے آئی اے ڈی ایم کے حکومت نے ایسا نہیں کر کے کسانوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔


اے آئی اے ڈی ایم کے اور اس کی معاون پی ایم کے دونوں کے خلاف تین زرعی قوانین اور سی اے اے کو پارلیمنٹ میں پاس کیے جانے پر خاموش رہنے کو لے کر اسٹالن نے نشانہ سادھا۔ اسٹالن نے اقلیتی طبقات کے حامی ہونے کے ان کے دعووں پر سوال کھڑا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈی ایم کے نے سی اے اے کے خلاف دو کروڑ دستخط کیے تھے اور اس کے اراکین نے پارلیمنٹ میں اس کے خلاف ووٹنگ بھی کی تھی۔

ڈی ایم کے لیڈر نے تروپتھور ضلع میں ایک سرکاری میڈیکل کالج، ایک پالی ٹیکنک کالج اور ایک مینگو پلمپ کارخانہ قائم کرنے کا وعدہ کیا اور ساتھ ہی ضلع کے نٹرام پلی اور ملگنڈا میں سیپسوٹ انڈسٹریل احاطہ بھی کھولنے کا وعدہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔