’تمل ناڈو میں زہریلی شراب پی کر مرنے والے مجاہدین آزادی نہیں‘، معاضہ کے خلاف پی آئی ایل داخل
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ متاثرین کو معاوضہ دینے کا حکم غیر منصفانہ ہے، جبکہ غیر قانونی شراب پینے والوں کو معاوضہ نہیں دیا جانا چاہیے اور نہ ہی ان کے ساتھ متاثرین جیسا سلوک کیا جانا چاہیے۔
تمل ناڈو میں زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کو حکومت کی جانب سے معاوضہ دینے کا معاملہ اب عدالت میں پہنچ گیا ہے۔ مدارس ہائی کورٹ میں اس کے خلاف مفاد عامہ کی ایک عرضداشت داخل کی گئی ہے، جس میں مرنے والوں کے اہلِ خانہ کو معاوضہ دینے کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ مرنے والے مجاہدین آزادی نہیں تھے، بلکہ انہوں نے نقلی شراب پی کر غیر قانونی کام کیا تھا۔
مفاد عامہ کی یہ عرضداشت محمد غوث نامی شخص نے داخل کی ہے۔ اس پر سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس آر مہادیون اور جسٹس محمد شفیق کی ڈویژن بنچ نے زبانی طور پر کہا ہے کہ معاوضے کی رقم زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ معاوضہ صرف حادثات کے متاثرین کو دیا جائے نہ کہ ان لوگوں کو جنہوں نے اپنی خوشی کے لیے کوئی غیر قانونی کام کیا ہو۔ عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ شراب کے سانحہ کے تمام متاثرین کو معاوضہ دینے کا حکم غیر منصفانہ ہے، جبکہ غیر قانونی شراب پینے والوں کو معاوضہ نہیں دیا جانا چاہیے اور نہ ہی ان کے ساتھ متاثرین جیسا سلوک کیا جانا چاہیے۔
مفاد عامہ کی اس عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کے متاثرین مجاہدین آزادی یا کوئی سماجی کارکن نہیں تھے جنہوں نے عام لوگوں یا سماج کے لیے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ بلکہ ان لوگوں نے نقلی شراب پی کر غیر قانونی حرکتیں کیں۔ درخواست گزار محمد غوث کی جانب سے دائر عرضداشت کے مطابق غیر قانونی شراب پینا غیر قانونی ہے۔ ریاست کو ان لوگوں پر کوئی رحم نہیں کرنی چاہئے جنہوں نے غیر قانونی شراب پی اور غیر قانونی کام کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ تمل ناڈو کے کروناپورم علاقے کے کلاکوریچی میں زہریلی شراب پینے سے 60 سے زائد لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے اور اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کو 50 ہزار روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔