بی جے پی کو یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے کہ اس نے لوک سبھا میں 400 سیٹیں نہیں جیتی ہیں: عمر عبداللہ

عمرعبداللہ نے کہا ہے کہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق  حاصل ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈروں کی تقریروں کے کچھ حصوں کو ریکارڈ سے ہٹانا قطعاً درست نہیں۔

<div class="paragraphs"><p>عمر عبداللہ / یو این آئی</p></div>

عمر عبداللہ / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بی جے پی کو اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہئے اور ایسا سلوک کرنا بند کرنا چاہئے کہ اس نے لوک سبھا انتخابات میں 400 سیٹیں جیت لی ہیں۔ اسے یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے کہ اس کو 400 سیٹیں نہیں ملی ہیں۔ عمر عبداللہ نے نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے اختتام کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے یہ باتیں کہیں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ سے جب پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کے ساتھ سلوک کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ہر ایک کو اپنی بات رکھنے کا حق حاصل ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈروں کی تقاریر کے کچھ حصوں کو ہٹانا قطعاً درست نہیں ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جہاں تک پارلیمنٹ کا تعلق ہے سری نگر سے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی خود لوک سبھا اسپیکر کی حرکتوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ لوک سبھا اسپیکر کے انتخاب کے بعد ان کی تقریر کا ایک حصہ ہٹا دیا گیا کیونکہ اسپیکر ان سے خوش نہیں تھے۔ بی جے پی کی درخواست پر اپوزیشن لیڈر کی تقریر کا کچھ حصہ ہٹا دیا گیا۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ جمہوریت میں ہر ایک کو اپنے خیالات کے اظہار کا حق حاصل ہے۔


نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ اگر کسی رکن کی تقریر میں کوئی گالی یا نامناسب الفاظ نہیں تھے تو ان چیزوں کو ریکارڈ سے نہیں ہٹانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو کون یاد دلائے کہ وہ 400  کی بات کرتے تھے لیکن 240 کو بھی پار نہیں کر سکے۔ بی جے پی کو اپنا رویہ بدلنا چاہیے۔ وہ اس طرح بات کرتی ہے گویا لوک سبھا میں اس کے 400 ممبر ہیں۔ اس کے پاس صرف 240 ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اپوزیشن اور اس کے ارکان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔

کچھ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں و کشمیر کا ذکر نہ کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا کہ اس میں شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اسمبلی انتخابات وقت پر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ یہ امید کیوں رکھیں کہ وزیر اعظم جموں و کشمیر پر بات کریں گے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی وزیر اعظم یہاں آئے، یوگا کیا اور عوام کو یقین دلایا کہ جلد الیکشن ہوں گے اور لوگ اپنی حکومت کا انتخاب کریں گے۔ اس کے بعد شک کی گنجائش کہاں رہ جاتی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔