تبلیغی جماعت سربراہ مولانا سعد کی متنازعہ آڈیو کلپ سے ہوئی چھیڑ چھاڑ، جانچ میں انکشاف

متنازعہ آڈیو کلپ کی جب پولس نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ یہ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہے۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ ”شاید اس آڈیو کلپ سے چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے اور کئی دیگر آڈیو کلپ کو جوڑ کر اسے تیار کیا گیا ہے۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مختلف طرح کے الزامات کا سامنا کر رہے تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کے لیے ایک راحت کی خبر سامنے آئی ہے۔ مولانا سعد کاندھلوی کی ایک متنازعہ آڈیو کلپ جو بہت زیادہ شیئر کی گئی تھی، اس میں چھیڑ چھاڑ کی بات سامنے آئی ہے۔ آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر مولانا سعد تبلیغی جماعت کے لوگوں سے یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے تھے کہ انھیں سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس آڈیو کلپ کے وائرل ہونے کے بعد مولانا سعد مشکل میں پھنس گئے تھے اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی کی گئی تھی۔

ہندی نیوز پورٹل 'جن ستّا' پر اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ متنازعہ آڈیو کلپ کی جب پولس نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ یہ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہے۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ "شاید اس آڈیو کلپ سے چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے اور کئی دیگر آڈیو کلپ کو جوڑ کر اسے تیار کیا گیا ہے۔" رپورٹ کے مطابق فی الحال پولس نے اس آڈیو کلپ سمیت کئی دیگر آڈیو کلپ کو جانچ کے لیے فورنسک سائنس لیباریٹری بھیج دیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ تبلیغی جماعت مرکز کے سربراہ مولانا سعد اور ان کے 6 معاونین کے خلاف دہلی پولس نے غیر ارادتاً قتل کا معاملہ درج کیا ہے۔ ان کے اوپر الزام ہے کہ مارچ کے آخر میں نظام الدین مغربی علاقہ واقع تبلیغی جماعت مرکز یعنی بنگلے والی مسجد میں انتظامیہ کی تنبیہ کے باوجود تقریباً 2000 لوگوں کو اکٹھا کیا گیا۔ حالانکہ مولانا سعد نے اس طرح کے الزامات کو سرے سے مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پروگرام پہلے سے طے شدہ تھا جس کے لیے لوگ بہت پہلے ہی دہلی پہنچ چکے تھے۔ اور جب پی ایم مودی ہندوستان میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تو نظام الدین واقع مرکز میں پہنچے لوگ یہیں پھنس گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔