یوپی انتخاب: سوامی پرساد موریہ کے قافلے پر حملہ، بی جے پی پر اٹھ رہی انگلیاں

بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے سوامی پرساد موریہ کے قافلے پر منگل کو حملہ ہوا، اس حملے میں کئی گاڑیوں کو نقصان ہوا، اکھلیش یادو نے کہا کہ اس حملے کا جواب باقی دو مراحل میں دیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے درمیان کئی الگ الگ مقامات پر ہنگاموں کی خبر عام بات بن گئی ہے۔ منگل کے روز سماجوادی پارٹی امیدوار اور بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں آئے سوامی پرساد موریہ کے قافلے پر کشی نگر ضلع واقع فاضل نگر علاقے میں حملہ ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس حملے میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے، لیکن موریہ محفوظ ہیں۔

جانکاری کے مطابق جس وقت موریہ کا قافلہ فاضل نگر سے نکل رہا تھا اسی درمیان بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کارکنان کے درمیان تصادم ہو گیا۔ اس کے بعد مار پیٹ اور پتھر بازی ہوئی۔ الزام ہے کہ اس میں کئی سماجوادی پارٹی کارکنان زخمی ہوئے اور کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ حالانکہ اس دوران سوامی پرساد موریہ کی گاڑی آگے نکل گئی تھی اور انھیں کوئی چوٹ نہیں آئی ہے۔


فاضل نگر سیٹ پر موریہ کا مقابلہ بی جے پی کے سریندر کشواہا سے ہے۔ اس واقعہ کے بعد سماجوادی پارٹی کارکنان نے بازار میں جام بھی لگا دیا تھا۔ واقعہ سے متعلق سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو نے تلخ رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ ’’سوامی پرساد موریہ جی پر ہوا حملہ ہارتے ہوئے لوگوں کی انتہائی قابل مذمت حرکت ہے۔ یہ حملہ سماجوادی پارٹی اتحاد کی ہر پارٹی کے کارکنان اور ان کے لیڈروں کے اوپر کیے گئے حملے کے برابر ہے۔ سب مل کر اس کا جواب باقی دو مراحل میں بی جے پی کو ’زیرو‘ کر کے دیں گے۔ اس حکومت سے کسی کارروائی کی امید ہی بے معنی ہے۔‘‘

اس واقعہ پر فاضل نگر سے بی جے پی امیدوار سریندر کشواہا نے کہا کہ سوامی پرساد موریہ اپنی شکست سے گھبرا گئے ہیں اور انھوں نے ہی بی جے پی کارکنان پر حملہ کروایا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ حملے میں بی جے پی کارکنان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔


موریہ کی بیٹی بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا ’بی جے پی کو جواب ملے گا‘

اس درمیان سوامی پرساد موریہ پر حملے سے متعلق بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور سوامی پرساد موریہ کی بیٹی سنگھ مترا موریہ نے بھی تلخ رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھلے ہی وہ بی جے پی کی کارکن ہیں، لیکن اپنے والد پر حملہ برداشت نہیں کر سکتیں۔ انھوں نے کہا ’’میں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ، کارکن ضرور ہوں، اور رہوں گی بھی، لیکن بیٹی ہونے کے ناطے اپنے والد پر ہوئے حملے کی میں مذمت کرتی ہوں۔ 3 مارچ کو جب ووٹنگ ہوگی تو عوام اس کا سخت جواب دے گی۔‘‘

سنگھ مترا موریہ نے کہا کہ یہ حملہ ان کے والد پر نہیں بلکہ جمہوریت پر ہے۔ میں انتخابی کمیشن سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتی ہوں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ والد پر حملے کی خبر سن کر جب وہ آ رہی تھیں تو بی جے پی کارکنان نے انھیں بھی گھیر لیا تھا اور پولیس نے انھیں بچایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔