پنجاب میں نہیں ہو رہا سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام، ایک دن میں پرالی جلانے کے 2000 معاملے

ایک کسان نے کہا کہ ہم پرالی جلانا نہیں چاہتے، لیکن اسے لے کر ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، پرالی کے مینجمنٹ کا جتنا انتظام ہے اس سے کہیں زیادہ پرالی موجود ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پرالی جلانے کا منظر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پرالی جلانے کا منظر، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بڑھتی فضائی آلودگی کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے گزشتہ روز پرالی جلانے پر سبھی ریاستوں کو فوری روک لگانے کا حکم دیا تھا، لیکن پنجاب پر اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ منگل کے روز اس معاملے میں سخت تنبیہ کی تھی، اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بدھ کے روز پنجاب کے 21 اضلاع میں پرالی جلانے کے تقریباً 2000 معاملے دیکھے گئے ہیں۔ گویا کہ پنجاب میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام نہیں ہو رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سنگرور، موگا، جالندھر سمیت کئی اضلاع میں پرالی جلائی گئی اور اس سلسلے میں پوچھنے پر کسی نے یہ جواب کہ اسے سپریم کورٹ کے فیصلے کی جانکاری ہی نہیں ہے، تو کسی نے کہا کہ پرالی کو جلانے کے علاوہ ان کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔ تنہا پٹیالہ ضلع میں ہی دن بھر میں پرالی جلانے کے 106 معاملے سامنے آئے اور اس کے ساتھ ہی پورے سیزن میں یہ نمبر بڑھ کر پٹیالہ میں 1524 ہو گیا۔


ایک کسان نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’ہم پرالی جلانا نہیں چاہتے، لیکن اس کو لے کر ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔ اس کے مینجمنٹ کے جتنے انتظامات ہیں، پرالی اس سے کہیں زیادہ ہے۔ گیہوں کی فصل بوائی کا وقت نزدیک ہے اور اب ہم زیادہ انتظار نہیں کر سکتے۔ اگر زیادہ وقت انتظار کیا تو اگلی فصل خراب ہوگی۔‘‘ پٹیالہ کی ڈپٹی کمشنر ساکشی ساہنی سے جب اس ضمن میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ہم نے افسران سے رپورٹ طلب کی ہے۔

ساکشی ساہنی کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے پہلے ہی سرپنچوں کے ساتھ میـٹنگ کی ہے اور انھیں سپریم کورٹ کے حکم کی جانکاری دے دی ہے۔ پولیس افسران کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ پرالی جلانے کے واقعات پر نگرانی رکھیں۔‘‘ بھارتیہ کسان یونین داکنڈا کے جنرل سکریٹری جگموہن سنگھ کہتے ہیں کہ مجموعی طور پر 5 لاکھ کسانوں نے پنجاب میں پرالی کو ختم کرنے کی مشین کے لیے درخواست کی ہے، لیکن 25 ہزار کو ہی مشین مل سکی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو اپنے طریقے سے پرالی جلانا پڑ رہا ہے۔


جنوبی مالوہ کا حصہ کہے جانے والے بھٹنڈا، فریدکوٹ، مانسا، فیروزپور، مکتسر، موگا اور پھاجلکا میں ایک ہی دن میں پرالی جلانے کے 861 معاملے سامنے آئے ہیں۔ پنجاب ریموٹ سنسنگ سنٹر کے مطابق پرالی نہ جلانے سے متعلق عدالت کا حکم آنے کے اگلے ہی دن، یعنی بدھ کے روز 2 ہزار سے زیادہ معاملے پرالی جلانے کے سامنے آئے۔ ان میں سے 42 فیصد معاملے تنہا جنوبی مالوہ کے 7 ضلعوں کے تھے۔ اب تک اس سیزن کی بات کریں تو پرالی جلانے میں سب سے آگے سنگرور رہا ہے اور دوسرے نمبر پر فیروزپور ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔