منی پور: گولیوں سے چھلنی 2 لاشیں برآمد، بشنوپور-چراچاندپور سرحد پر 100 مسلح افراد جمع

جمعرات کی صبح تقریباً 7 بجے کم و بیش 100 مسلح افراد نے تیراکھونگ سانگبی میں جمع ہونا شروع کر دیا اور معالنگت گاؤں میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور پولیس / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور پولیس / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نسلی تشدد سے نبرد آزما منی پور میں گولیوں سے چھلنی دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ مہلوکین میں ایک خاتون کی لاش بھی شامل ہے۔ یہ لاشیں مشرقی اور مغربی علاقوں میں ملی ہیں جنھیں دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ مہلوکین کو ہاتھ باندھ کر گولی ماری گئی ہے۔ فی الحال پولیس پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

پولیس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق ایک شخص کی لاش دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اس کی عمر تقریباً 40 سال ہے اور ہاتھوں کے ساتھ ساتھ آنکھوں میں پٹی بندھی ہوئی ہے، اس کے سر میں گولی ماری گئی ہے۔ یہ لاش منگل کی شب امپھال مشرق کے تیرین پوکپی علاقے سے برآمد کی گئی۔ مقامی لوگوں نے یہ لاش دیکھی اور پھر پولیس کو خبر دی۔ خاتون کی لاش سے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ وہ ان چار لوگوں میں سے ایک ہے جنھیں حال ہی میں امپھال مغرب کے کانگچپ علاقہ سے نامعلوم بندوق برداروں نے اغوا کیا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر جانچ شروع کر دی ہے۔


اس درمیان تشدد متاثرہ منی پور کے بشنوپور اور چراچاندپور ضلع کی سرحد پر بسے ملنگٹ گاؤں میں جمعرات صبح گولی باری ہونے کی خبر موصول ہو رہی ہے۔ اس میں کسی کے ہلاک ہونے کی خبر نہیں ہے، لیکن حالات کشیدہ معلوم ہو رہے ہیں۔ حفاظتی انتظامات مضبوط کر دیے گئے ہیں۔ حادثہ کے بعد دونوں طرف لوگ جمع ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ جانکاری ملی ہے کہ مقامی لوگوں نے سیکورٹی فورسز کی آمد و رفت کو روکنے کے لیے این ایچ-2 کو رخنہ انداز کر دیا ہے۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جمعرات صبح تقریباً 7 بجے تقریباً 100 مسلح بدمعاش، جن پر وی بی آئی جی/مسلح میتئی بدمعاش ہونے کا اندیشہ ہے، نے عام علاقہ تیراکھونگ سانگبی (بشنوپور ضلع) میں جمع ہونا شروع کر دیا اور موالنگت گاؤں کی طرف چھوٹے اسلحوں سے کچھ راؤنڈ فائرنگ کی اور تین مورٹار شیل بھی داغے۔ ان میں سے ایک مورٹار شیل پھٹ گیا۔ واقعہ کے بعد دونوں طبقات (کوکی اور میتیئی) کے لوگ اپنے اپنے علاقوں میں جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔