’سپریم کورٹ کا مشورہ کسانوں کی اخلاقی جیت‘

کسان تنظیم نے کہا کہ وزیراعظم ملک سے جھوٹ کہہ رہے ہیں کہ ان قانونوں سے کسانوں کی زمین نہیں چھنے گی اور کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) جاری رہے گی، کا دعوی لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
user

یو این آئی

نئی دہلی: آل انڈیا کسان سنگھرش کورڈنیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ تجویز کی گئی کمیٹی کا فائدہ کسانوں کو زرعی اصلاحات قانون کو واپس لینے کے بعد ہی ہوگا اور عدالت کا مشورہ کسانوں کی اخلاقی جیت ہے۔ اے آئی کے ایس سی سی نے عدالت میں اس معاملے پر ہوئی سماعت کے بعد جاری ردعمل میں کہا کہ دہلی کی تحریک تین زرعی قانون اور بجلی قانون -2020 کی واپسی تک جاری رہے گا۔ کسان ہمیشہ اپنی رائے رکھتے رہے ہیں۔ کسان تنظیم نے کہا کہ وزیراعظم ملک سے جھوٹ کہہ رہے ہیں کہ ان قانونوں سے کسانوں کی زمین نہیں چھنے گی اور کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) جاری رہے گی، کا دعوی لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے ہے۔

کسان سنگھرش کورڈنیشن کمیٹی نے کہا ہے کہ عدالت کے ذریعہ حکومت کو مشورہ کسانوں کی اخلاقی جیت ہے۔کسان ہمیشہ ہی اپنی رائے رکھنے کے لئے تیار رہے ہیں لیکن اگر کوئی کمیٹی بنتی ہے تب بھی دہلی کی تحریک تین زرعی قانون اور بجلی قانون واپس ہونے تک جاری رہے گی۔ کمیٹی کا بننا تب فائدے مند ہوگا اگر پہلے یہ قانون واپس لئے جائیں اور اے آئی کے ایس سی سی نے کہا کہ وزیراعظم کسانوں کے اپوزیشن کے ذریعہ گمراہ کیے جانے کے پرانے راگ کو الاپ رہے ہیں جبکہ سچ یہ ہے کہ وہ خود ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پرانی وضاحت کو دہرایا ہے کہ کسانوں کی زمین نہیں جائے گی، ایم ایس پی سرکاری خرید جاری رہیں گے، قانون کسانوں کے لئے موقع پیدا کر رہے ہیں، جبکہ ان کے سارے قدم اسے غلط ثابت کرتے ہیں۔


کسان سنگھرش کورڈنیشن کمیٹی نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ غلط دعوی کیا کہ دودھ پروڈکشن کو غیر سرکاری نجی شعبہ نے فروغ دیا، جبکہ حکومت حمایت یافتہ کو آپریٹو کمیٹیوں سے دودھ کا شعبہ بڑھا اور بعد میں نجی شعبہ کے گھسنے سے دودھ کی قیمت گھٹ گئیں۔ دو دن پہلے انہوں نے صنعت کاروں سے کھیتی میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے کہا تھا۔ ان کے وزیر کہتے ہیں کہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے ایک لاکھ کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ حکومت کا دستاویز ’پٹنگ فارمرس فرسٹ‘ کہتا ہے کہ ان قانونوں سے ایگری بزنس کے لئے موقع کھلیں گے۔ ان قانونوں سے مودی حکومت کسانوں کو نہیں غیر ملکی کمپنیوں اور کارپوریٹ کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔

کسان سنگھرش کورڈنیشن کمیٹی کی ورکنگ گروپ نے آئندہ 20 دسمبر کو صبح 11 بجے سے دوپہر ایک بجے تک ہر گاؤں میں اس تحریک میں شہید ہوئے پنجاب اور ہریانہ کے 30 جنگجوؤں کا یوم خراج عقیدت منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سنگھو اور ٹکری، شاہ جہاں پور اور پلول میں کسانوں کی حصہ داری بڑھ رہی ہے۔غازی پور میں بڑی تعداد میں لوگوں کے آنے کی امید ہے۔ ایکتا کونسل، مہاراشٹر کے 1000 لوگ آج پلول پہنچیں گے اور گجرات کے 100 لوگ شاہ جہاں پور پہنچیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔