سپریم کورٹ کے فیصلے سے آرٹیکل 370 پر بحث ختم، اب فوراً انتخابات کرائے جائیں: کانگریس
کانگریس کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد آرٹیکل 370 پر بحث ختم ہو چکی ہے، اب جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ فوراً بحال کر اسمبلی انتخاب کرایا جانا چاہیے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے خلاف داخل عرضیوں پر فیصلہ سناتے ہوئے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ آئینی طور پر درست ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ آئین کے اندر سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔ اس فیصلے کے بعد آرٹیکل 370 کو لے کر بحث ختم ہو چکی ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے مطالبہ کیا کہ اب جموں و کشمیر کو فوراً مکمل ریاست کا درجہ دیا جانا چاہیے اور فوری طور پر وہاں اسمبلی انتخاب بھی کرایا جانا چاہیے۔
یہ باتیں کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم اور ابھشیک منو سنگھوی نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہیں۔ پی چدمبرم نے کہا کہ کانگریس جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب کرانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت کا استقبال کرتی ہے۔ کانگریس کا ماننا ہے کہ انتخاب فوراً ہونے چاہئیں۔ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور کانگریس جموں و کشمیر کی سیکورٹی، امن اور ترقی کے لیے کام کرنے کے اپنے عزائم کو دہراتی ہے۔
پی چدمبرم کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے کبھی بھی آرٹیکل 370 کی بحالی کی بات نہیں کی تھی، لیکن وہ مکمل ریاست کے درجہ کی بحالی کا مطالبہ ضرور کرتی رہی ہے۔ کانگریس نے ہمیشہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام خطہ بننے کے بعد اس کے لیے مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لداخ کے لوگوں کی امیدیں بھی پوری ہونی چاہئیں۔ پہلی نظر میں جس طرح سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا گیا، اس فیصلے سے ہم متفق نہیں ہیں۔ ہم آرٹیکل 370 پر سی ڈبلیو سی کے عزائم کو دہراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی نے سوال اٹھایا کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں جمہوریت کب بحال کرے گی؟ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعہ چلایا جا رہا ہے۔ 2014 کے بعد سے جموں و کشمیر میں انتخاب نہیں ہوئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 2018 کے بعد انتخاب ہونے تھے، لیکن وہ نہیں ہوئے ہیں۔ میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے اندر سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری ہوتا ہے۔ اس کے فیصلے کے بعد آرٹیکل 370 کو لے کر بحث ختم ہو چکی ہے۔ ان عرضیوں میں کانگریس کسی طور پر فریق نہیں ہے کہ کانگریس از سر نو غور کرنے کی عرضی داخل کرے۔ کانگریس نہ اس میں حصہ دار ہے، نہ فریق ہے۔ اس لیے فیصلے پر نئے سرے سے غور کرنے کے مطالبہ کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔