اڈانی-ہنڈن برگ معاملہ پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا، میڈیا رپورٹس پر اہم تذکرہ

چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ وہ کسی بھی میڈیا آؤٹ لیٹ کی صداقت کو بدنام نہیں کر رہے ہیں، لیکن صرف میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر سیبی کو کسی چیز کی جانچ کرنے کے لیے نہیں کہا جا سکتا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اڈانی-ہنڈن برگ معاملے پر آج سپریم کورٹ میں اہم سماعت ہوئی، جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ ساتھ ہی عدالت نے سبھی فریقین سے تحریری دلیلیں 27 نومبر تک جمع کرنے کے لیے کہا ہے۔ آج ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندچوڑ نے کہا کہ سیبی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) کو صرف میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر کسی چیز کی جانچ کرنے کی ہدایت نہیں دی جا سکتی۔ 24 نومبر کو اڈانی-ہنڈن برگ معاملے سے متعلق عرضیوں پر سماعت دوران انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں سیبی کی جانچ پر اندیشہ کرنے کے لیے کوئی بنیادی یا ثبوت نہیں ہے۔

اپنے بیان میں چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ وہ کسی بھی میڈیا آؤٹ لیٹ کی صداقت کو بدنام نہیں کر رہے ہیں، لیکن میڈیا رپورٹس سیبی کی جانچ کی طرح جانچ کے اہل نہیں ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا کا یہ بیان سینئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن کے ان الزامات کے بعد آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سیبی نے کچھ میڈیا اداروں کی طرف سے اڈانی کے بارے میں شائع کردہ قابل اعتراض خبروں پر کارروائی نہیں کی تھی۔ بھوشن نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ اگر میڈیا گروپ کو اڈانی گروپ کے خلاف دستاویزات مل سکتے ہیں، تو سیبی بھی اسے آسانی سے حاصل کر سکتا ہے۔


آج ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس چندرچوڑ نے عرضی دہندگان کی طرف سے پیش وکیلوں کو بھی تنبیہ دی کہ وہ ذمہ دار بنیں اور اس طرح کے معاملوں میں عدالت سے تبھی گزارش کریں جب ان کے پاس ثبوت ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ’’وکیل ہونے کے ناطے آپ جو پوچھ رہے ہیں، اس کے تئیں آپ کو ذمہ دار ہونا چاہیے۔ یہ کوئی اسکول کی بحث نہیں ہے۔ آپ سپریم کورٹ سے بغیر کسی ثبوت کے سیبی اور ایل آئی سی کے خلاف جانچ کا حکم دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے؟‘‘

سماعت کے دوران پرشانت بھوشن نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ سپریم کورٹ نے اڈانی-ہنڈن برگ معاملے کی جانچ کے لیے جو کمیٹی بنائی ہے، اس کے کچھ اراکین پر مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ بنتا ہے۔ انھوں نے خاص طور سے ایڈووکیٹ سوم شیکھر سندرسن پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ 2006 میں اڈانی کی طرف سے سیبی کے خلاف پیش ہوئے تھے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے سی جے آئی نے کہا کہ ’’تھوڑا غیر جانبدار رہیں۔ وہ ایک وکیل کی شکل میں پیش ہوئے تھے۔ آپ صرف اس لیے مفادات کے ٹکراؤ کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ 2006 میں اڈانی کی طرف سے پیش ہوئے تھے؟ ذمہ داری کا جذبہ ہونا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔