زرعی قوانین کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے دیا مرکزی حکومت کو نوٹس
جسٹس بوبڈے نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کا جواب سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں دینا ہی ہوگا۔ وینوگوپال نے کہا کہ وہ چھ ہفتے کے اندر عدالت عظمی میں جواب داخل کردیں گے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سے حال ہی میں منظور کیے زراعتی اصلاحات کے تین قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر پیر کے روز مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بنچ نے تینوں قوانین کے خلاف دائر رٹ پٹیشنوں کی مشترکہ سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لئے چھ ہفتے کا وقت دیا ہے۔
درخواست گزاروں میں دراوڈا منیترا کژاگھم (ڈی ایم کے) کے رکن پارلیمنٹ تروچی شیوا، وکیل منوہر لال شرما اور چھتیس گڑھ کسان کانگریس کے عہدیداران (راکیش وشنو اور دیگر) شامل ہیں۔ اس معاملے میں پہلے وکیل منوہر لال شرما کی درخواست پر غور کیا گیا اور چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ اس پٹیشن میں 'کارروائی کی کوئی وجہ' کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں آپ کی درخواست خارج نہیں کر رہا ہوں۔ آپ پٹیشن کو واپس لیں اور 'کارروائی کی وجہ' درج کرکے لائیں، تب ہم آپ کو موقع دیں گے"۔
دریں اثناء، چھتیس کسان کانگریس کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کے پرمیشور نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی زراعتی قوانین کی وجہ سے منڈی کے نظام سے متعلق چھتیس گڑھ حکومت کا بنایا ہوا قانون ختم ہوگیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے انہیں متعلقہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا مشورہ دیا، لیکن پرمیشورنے کہا کہ ایک ہی مسئلے پر مختلف ہائی کورٹوں کے علاحدہ احکامات سے دشواری پیدا ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد جسٹس بوبڈے نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کا جواب سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں دینا ہی ہوگا۔ وینوگوپال نے کہا کہ وہ چھ ہفتے کے اندر عدالت عظمی میں جواب داخل کردیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔